کِتَابُ المُكَاتِبِ بَابُ بَيْعِ المُكَاتَبِ إِذَا رَضِيَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ تَسْتَعِينُ عَائِشَةَ [ص:153] أُمَّ المُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَقَالَتْ لَهَا: إِنْ أَحَبَّ أَهْلُكِ أَنْ أَصُبَّ لَهُمْ ثَمَنَكِ صَبَّةً وَاحِدَةً، فَأُعْتِقَكِ، فَعَلْتُ، فَذَكَرَتْ بَرِيرَةُ ذَلِكَ لِأَهْلِهَا، فَقَالُوا: لاَ إِلَّا أَنْ يَكُونَ وَلاَؤُكِ لَنَا، قَالَ مَالِكٌ: قَالَ يَحْيَى: فَزَعَمَتْ عَمْرَةُ أَنَّ عَائِشَةَ ذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّمَا الوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ»
کتاب: مکاتب کے مسائل کا بیان
باب : جب مکاتب اپنے تئیں بیچ ڈالنے پر راضی ہو
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی یحییٰ بن سعید سے، وہ عمرہ بنت عبدالرحمن سے کہ بریرہ رضی اللہ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مدد لینے آئیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے کہا کہ اگر تمہارے مالک یہ صورت پسند کریں کہ میں ( مکاتبت کی ساری رقم ) انہیں ایک ہی مرتبہ ادا کردوں اور پھر تمہیں آزاد کردوں تو میں ایسا کرسکتی ہوں۔ بریرہ رضی اللہ عنہ نے اس کا ذکر اپنے مالک سے کیا تو انہوں نے کہا کہ ( ہمیں اس صورت میں یہ منظور ہے کہ ) تیری ولاءہمارے ساتھ ہی قائم رہے۔ مالک نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے بیان کیا کہ عمرہ کو یقین تھا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اسے خرید کر آزاد کردے۔ ولاءتو اسی کے ساتھ ہوتی ہے جو آزاد کرے۔
تشریح :
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ فرمایا کہ تیرے اہل چاہیں تو میں تیری قیمت ایک دفعہ ہی ادا کردوں، یہیں سے باب کا مطلب نکلا کیوں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بریرہ کو مول لینا چاہا۔ تو معلوم ہوا کہ مکاتب کی بیع ہوسکتی ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ فرمایا کہ تیرے اہل چاہیں تو میں تیری قیمت ایک دفعہ ہی ادا کردوں، یہیں سے باب کا مطلب نکلا کیوں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بریرہ کو مول لینا چاہا۔ تو معلوم ہوا کہ مکاتب کی بیع ہوسکتی ہے۔