کِتَابُ المُكَاتِبِ مَا يَجُوزُ مِنْ شُرُوطِ المُكَاتَبِ، وَمَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَرَادَتْ عَائِشَةُ أُمُّ المُؤْمِنِينَ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً لِتُعْتِقَهَا، فَقَالَ أَهْلُهَا: عَلَى أَنَّ وَلاَءَهَا لَنَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ يَمْنَعُكِ ذَلِكِ، فَإِنَّمَا الوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ»
کتاب: مکاتب کے مسائل کا بیان
باب : مکاتب سے کونسی شرطیں کرنا درست ہیں اور جس نے کوئی ایسی شرط لگائی جس کی اصل کتاب اللہ میں نہ ہو ( وہ شرط باطل ہے )
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی نافع سے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک باندی خرید کر اسے آزاد کرنا چاہا، اس باندی کے مالکوں نے کہا کہ اس شرط پر ہم معاملہ کرسکتے ہیں کہ ولاءہمارے ساتھ قائم رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ان کی اس شرط کی وجہ سے تم نہ رکو، ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔
تشریح :
حدیث بریرہ رضی اللہ عنہ سے بہت سے فوائد نکلتے ہیں۔ بعض متاخرین نے ان کو چار سو تک پہنچادیا ہے جس میں اکثر تکلف ہے۔ کچھ فوائد حافظ نے فتح الباری میں بھی ذکر فرمائے ہیں۔ ان کو وہاں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔
حدیث بریرہ رضی اللہ عنہ سے بہت سے فوائد نکلتے ہیں۔ بعض متاخرین نے ان کو چار سو تک پہنچادیا ہے جس میں اکثر تکلف ہے۔ کچھ فوائد حافظ نے فتح الباری میں بھی ذکر فرمائے ہیں۔ ان کو وہاں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔