‌صحيح البخاري - حدیث 256

كِتَابُ الغُسْلِ بَابُ مَنْ أَفَاضَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلاَثًا صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَامٍ، حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ، قَالَ: قَالَ لِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَأَتَانِي ابْنُ عَمِّكَ يُعَرِّضُ بِالحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ ابْنِ الحَنَفِيَّةِ. قَالَ: كَيْفَ الغُسْلُ مِنَ الجَنَابَةِ؟ فَقُلْتُ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذُ ثَلاَثَةَ أَكُفٍّ وَيُفِيضُهَا عَلَى رَأْسِهِ، ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ» فَقَالَ لِي الحَسَنُ إِنِّي رَجُلٌ كَثِيرُ الشَّعَرِ، فَقُلْتُ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنْكَ شَعَرًا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 256

کتاب: غسل کے احکام و مسائل باب: اس کے بارے میں جو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہائے ہم سے ابونعیم ( فضل بن دکین ) نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معمر بن یحییٰ بن سام نے روایت کیا، کہا کہ ہم سے ابوجعفر ( محمد باقر ) نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے جابر نے بیان کیا کہ میرے پاس تمہارے چچا کے بیٹے ( ان کی مراد حسن بن محمد ابن حنفیہ سے تھی ) آئے۔ انھوں نے پوچھا کہ جنابت کے غسل کا کیا طریقہ ہے؟ میں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تین چلو پانی لیتے اور ان کو اپنے سر پر بہاتے تھے۔ پھر اپنے تمام بدن پر پانی بہاتے تھے۔ حسن نے اس پر کہا کہ میں تو بہت بالوں والا آدمی ہوں۔ میں نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال تم سے زیادہ تھے۔
تشریح : چچاکے بیٹے مجازاً کہا۔ دراصل وہ ان کے باپ یعنی زین العابدین کے چچازاد بھائی تھے کیونکہ محمدابن حنفیہ جناب حسن اور جناب حسین رضی اللہ عنہما کے بھائی تھے۔ جو حسن کے باپ ہیں، جنھوں نے جابر سے یہ مسئلہ پوچھا تھا۔ترجمۃ الباب اور احادیث واردہ کی مطابقت ظاہر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت میں سرمبارک پر تین چلو پانی بہاتے تھے۔ پس مسنون طریقہ یہی ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طرزعمل بہرصورت لائق اتباع ہے۔ چچاکے بیٹے مجازاً کہا۔ دراصل وہ ان کے باپ یعنی زین العابدین کے چچازاد بھائی تھے کیونکہ محمدابن حنفیہ جناب حسن اور جناب حسین رضی اللہ عنہما کے بھائی تھے۔ جو حسن کے باپ ہیں، جنھوں نے جابر سے یہ مسئلہ پوچھا تھا۔ترجمۃ الباب اور احادیث واردہ کی مطابقت ظاہر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت میں سرمبارک پر تین چلو پانی بہاتے تھے۔ پس مسنون طریقہ یہی ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طرزعمل بہرصورت لائق اتباع ہے۔