‌صحيح البخاري - حدیث 2558

كِتَابُ العِتْقِ بَابٌ: العَبْدُ رَاعٍ فِي مَالِ سَيِّدِهِ وَنَسَبَ النَّبِيُّ ﷺ المَالَ إِلَى السَّيِّدِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ [ص:151]، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ: سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «كُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالمَرْأَةُ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا رَاعِيَةٌ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا، وَالخَادِمُ فِي مَالِ سَيِّدِهِ رَاعٍ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ»، قَالَ: فَسَمِعْتُ هَؤُلاَءِ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَحْسِبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «وَالرَّجُلُ فِي مَالِ أَبِيهِ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2558

کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں باب : غلام اپنے آقا کے مال کا نگہبان ہے اور نبی کریم ﷺ نے ( غلام کے ) مال کو اس کے آقا کی طرف منسوب کیا ہے سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے سالم بن عبداللہ بن عمر نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ انہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا کہ ہر آدمی حاکم ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ امام حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا۔ مرد اپنے گھر کے معاملات کا افسر ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی افسر ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ خادم اپنے سید کے مال کا محافظ ہے اور اس سے اس کے بارے میں سوال ہوگا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ باتیں سنی ہیں اور مجھے خیال ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ مرد اپنے باپ کے مال کا محافظ ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا۔ غرض تم میں سے ہر فرد حاکم ہے اور سب سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا۔