كِتَابُ العِتْقِ بَابُ كَرَاهِيَةِ التَّطَاوُلِ عَلَى الرَّقِيقِ، وَقَوْلِهِ: عَبْدِي أَوْ أَمَتِي صحيح حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ مِنَ العَبْدِ، فَكَانَ لَهُ مِنَ المَالِ مَا يَبْلُغُ قِيمَتَهُ، يُقَوَّمُ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ، وَأُعْتِقَ مِنْ مَالِهِ، وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ ما عتق»
کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
باب : غلام پر دست درازی کرنا اور یوں کہنا کہ یہ میرا غلام ہے یا لونڈی مکروہ ہے
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، انہوں نے نافع سے، وہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس نے غلام کا اپنا حصہ آزاد کردیا، اور اس کے پاس اتنا مال بھی ہو جس سے غلام کی واجبی قیمت ادا کی جاسکے تو اسی کے مال سے پورا غلام آزاد کیا جائے گا ورنہ جتنا آزاد ہوگیا ہوگیا۔
تشریح :
صرف وہی حصہ اس کی طرف سے آزاد ہورہے گا۔ اس حدیث کو اس لیے لائے کہ اس میں عبد کا لفظ غلام کے لیے آیا ہے۔ پس مجازاً غلام پر عبد بولا جاسکتا ہے۔
صرف وہی حصہ اس کی طرف سے آزاد ہورہے گا۔ اس حدیث کو اس لیے لائے کہ اس میں عبد کا لفظ غلام کے لیے آیا ہے۔ پس مجازاً غلام پر عبد بولا جاسکتا ہے۔