‌صحيح البخاري - حدیث 2546

كِتَابُ العِتْقِ بَابُ العَبْدِ إِذَا أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَنَصَحَ سَيِّدَهُ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «العَبْدُ إِذَا نَصَحَ سَيِّدَهُ، وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ، كَانَ لَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2546

کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں باب : جب غلام اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرے اور اپنے آقا کی خیر خواہی بھی تو اس کے ثواب کا بیان ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے امام مالک سے، انہوں نے نافع سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، غلام جو اپنے آقا کا خیرخواہ بھی ہو اوراپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرتا ہو تو اسے دو گنا ثواب ملتا ہے۔
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں مالکوں کو اپنے لونڈی غلاموں کے ساتھ احسان و سلوک کرنے کی ہدایت فرمائی وہاں لونڈی غلاموں کو بھی احسن طریق پر سمجھایا کہ وہ اسلامی فرائض کی ادائیگی کے بعد اپنا اہم فریضہ اپنے مالکوں کی خیرخواہی ان کو نفع رسانی سمجھیں۔ مالک اور آقا کے بھی حقوق ہیں۔ ان کے ساتھ وفاداری کے ساتھ زندگی گزاریں۔ ان کے لیے ضرر رسانی کا کبھی تصور بھی نہ کریں۔ وہ ایسا کریں گے تو ان کو دوگنا ثواب ملے گا۔ فرائض اسلامی کی ادائیگی کا ثواب اور اپنے مالک کی خدمت کا ثواب، اسی دوگنے ثواب کا تصور تھا جس پر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے وہ تمنا ظاہر فرمائی جو اگلی روایت میں مذکورہ ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں مالکوں کو اپنے لونڈی غلاموں کے ساتھ احسان و سلوک کرنے کی ہدایت فرمائی وہاں لونڈی غلاموں کو بھی احسن طریق پر سمجھایا کہ وہ اسلامی فرائض کی ادائیگی کے بعد اپنا اہم فریضہ اپنے مالکوں کی خیرخواہی ان کو نفع رسانی سمجھیں۔ مالک اور آقا کے بھی حقوق ہیں۔ ان کے ساتھ وفاداری کے ساتھ زندگی گزاریں۔ ان کے لیے ضرر رسانی کا کبھی تصور بھی نہ کریں۔ وہ ایسا کریں گے تو ان کو دوگنا ثواب ملے گا۔ فرائض اسلامی کی ادائیگی کا ثواب اور اپنے مالک کی خدمت کا ثواب، اسی دوگنے ثواب کا تصور تھا جس پر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے وہ تمنا ظاہر فرمائی جو اگلی روایت میں مذکورہ ہے۔