‌صحيح البخاري - حدیث 2542

كِتَابُ العِتْقِ بَابُ مَنْ مَلَكَ مِنَ العَرَبِ رَقِيقًا، فَوَهَبَ وَبَاعَ وَجَامَعَ وَفَدَى وَسَبَى الذُّرِّيَّةَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي المُصْطَلِقِ، فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ العَرَبِ، فَاشْتَهَيْنَا النِّسَاءَ، فَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا العُزْبَةُ، وَأَحْبَبْنَا العَزْلَ، فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لاَ تَفْعَلُوا مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ كَائِنَةٌ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2542

کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں باب : اگر عربوں پر جہاد ہو اور کوئی ان کو غلام بنائے پھر ہبہ کرے یا عربی لونڈی سے جماع کرے یا فد یہ لے یہ سب باتیں درست ہیں یا بچوں کو قید کرے ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ربیعہ بن ابی عبدالرحمن نے، انہیں محمد بن یحییٰ بن حبان نے، ان سے ابن محیریز نے کہ میں نے ابوسعید رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو ان سے ایک سوال کیا، آپ نے جواب میں کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بنی مصطلق کے لیے نکلے۔ اس غزوے میں ہمیں ( قبیلہ بنی مصطلق کے ) عرب قیدی ہاتھ آئے ( راستے ہی میں ) ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی اور عورت سے الگ رہنا ہم کو مشکل ہوگیا۔ ہم نے چاہا کہ عزل کرلیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا، تم عزل کرسکتے ہو، اس میں کوئی قباحت نہیں لیکن جن روحوں کی بھی قیامت تک کے لیے پیدائش مقدر ہوچکی ہے وہ تو ضرور پیدا ہوکر رہیں گی ( لہٰذا تمہارا عزل کرنا بیکار ہے )
تشریح : عزل کہتے ہیں انزال کے وقت ذکر باہر نکال لینے کو تاکہ رحم میں منی نہ پہنچے اور عورت کو حمل نہ رہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پسند نہیں فرمایا، اسی لیے ارشاد ہوا کہ تمہارے عزل کرنے سے مقدر الٰہی کے مطابق پیدا ہونے والے بچے کی پیدائش رک نہیں سکتی۔ عزل کو عام طور پر مکروہ سمجھاگیا، کیوں کہ اس میں قطع اور تقلیل نسل ہے۔ بحالات موجودہ جو فیملی پلاننگ کے نام سے تقلیل نسل کے پروگرام چلائے جارہے ہیں، شریعت اسلامی سے اس کا علی الاطلاق جواز ڈھونڈنا صحیح نہیں ہے بلکہ یہ قطع نسل ہی کی ایک صورت ہے۔ عزل کہتے ہیں انزال کے وقت ذکر باہر نکال لینے کو تاکہ رحم میں منی نہ پہنچے اور عورت کو حمل نہ رہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پسند نہیں فرمایا، اسی لیے ارشاد ہوا کہ تمہارے عزل کرنے سے مقدر الٰہی کے مطابق پیدا ہونے والے بچے کی پیدائش رک نہیں سکتی۔ عزل کو عام طور پر مکروہ سمجھاگیا، کیوں کہ اس میں قطع اور تقلیل نسل ہے۔ بحالات موجودہ جو فیملی پلاننگ کے نام سے تقلیل نسل کے پروگرام چلائے جارہے ہیں، شریعت اسلامی سے اس کا علی الاطلاق جواز ڈھونڈنا صحیح نہیں ہے بلکہ یہ قطع نسل ہی کی ایک صورت ہے۔