كِتَابُ العِتْقِ بَابُ إِذَا قَالَ رَجُلٌ لِعَبْدِهِ: هُوَ لِلَّهِ، وَنَوَى العِتْقَ، وَالإِشْهَادِ فِي العِتْقِ صحيح حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: لَمَّا أَقْبَلَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَمَعَهُ غُلاَمُهُ وَهُوَ يَطْلُبُ الإِسْلاَمَ، فَضَلَّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ بِهَذَا، وَقَالَ: «أَمَا إِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّهُ لِلَّهِ»
کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
باب : ایک شخص نے آزاد کرنے کی نیت سے اپنے غلام سے کہہ دیا کہ وہ اللہ کے لیے ہے ( تو وہ آزاد ہوگیا ) اور آزادی کے ثبوت کے لیے گواہ ( ضروری ہیں )
ہم سے شہاب بن عباد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن حمید نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے کہ جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آرہے تھے تو ان کے ساتھ ان کا غلام بھی تھا، آپ اسلام کے ارادے سے آرہے تھے۔ اچانک راستے میں وہ غلام بھول کر الگ ہوگیا ( پھر یہ ی حدیث بیان کی ) اس میں یوں ہے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا تھا، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناتا ہوں کہ وہ اللہ کے لیے ہے۔
تشریح :
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی نیت آزاد کرنے کی ہی تھی، اس لیے انہوں نے یہ لفظ استعمال کئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس معاملہ پر گواہ بنایا، اسی سے باب کا مضمون ثابت ہوا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی نیت آزاد کرنے کی ہی تھی، اس لیے انہوں نے یہ لفظ استعمال کئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس معاملہ پر گواہ بنایا، اسی سے باب کا مضمون ثابت ہوا۔