كِتَابُ العِتْقِ بَابُ إِذَا قَالَ رَجُلٌ لِعَبْدِهِ: هُوَ لِلَّهِ، وَنَوَى العِتْقَ، وَالإِشْهَادِ فِي العِتْقِ صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ فِي الطَّرِيقِ: [البحر الطويل] يَا لَيْلَةً مِنْ طُولِهَا وَعَنَائِهَا ... عَلَى أَنَّهَا مِنْ دَارَةِ الكُفْرِ نَجَّتِ قَالَ: وَأَبَقَ مِنِّي غُلاَمٌ لِي فِي الطَّرِيقِ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَايَعْتُهُ، فَبَيْنَا أَنَا عِنْدَهُ إِذْ طَلَعَ الغُلاَمُ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، هَذَا غُلاَمُكَ»فَقُلْتُ: هُوَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللَّهِ، فَأَعْتَقْتُهُ، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: لَمْ يَقُلْ أَبُو كُرَيْبٍ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ حُرٌّ
کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں
باب : ایک شخص نے آزاد کرنے کی نیت سے اپنے غلام سے کہہ دیا کہ وہ اللہ کے لیے ہے ( تو وہ آزاد ہوگیا ) اور آزادی کے ثبوت کے لیے گواہ ( ضروری ہیں )
ہم سے عبیداللہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے قیس نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ جب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا تو آتے ہوئے راستے میں یہ شعرکہا تھا : ہے پیاری گو کٹھن ہے اور لمبی میری راتپر دلائی اس نے دارالکفر سے مجھ کو نجاتانہوںنے بیان کیا کہ راستے میں میرا غلام مجھ سے بچھڑ گیا تھا۔ پھر جب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اسلام پر قائم رہنے کے لیے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرلی۔ میں ابھی آپ کے پاس بیٹھا ہی ہواتھا کہ وہ غلام دکھائی دیا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ابوہریرہ ! یہ دیکھ تیرا غلام بھی آگیا۔ میں نے کہا، حضور وہ اللہ کے لیے آزاد ہے۔ پھر میں نے اسے آزاد کردیا۔ امام بخاری فرماتے ہیں کہ ابو کریب نے ( اپنی روایت میں ) ابواسامہ سے یہ لفظ نہیں روایت کیا کہ وہ آزاد ہے۔
تشریح :
بعض کہتے ہیں کہ یہ شعر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے غلام نے کہا تھا۔ بعض نے اسے ابومرثد غنوی کا بتلایا ہے۔ ابواسامہ کی روایت میں اتنا ہی ہے کہ وہ اللہ کے لیے ہے۔ ابو کریب والی روایت کو خود امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب المغازی میں وصل کیا ہے۔
بعض کہتے ہیں کہ یہ شعر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے غلام نے کہا تھا۔ بعض نے اسے ابومرثد غنوی کا بتلایا ہے۔ ابواسامہ کی روایت میں اتنا ہی ہے کہ وہ اللہ کے لیے ہے۔ ابو کریب والی روایت کو خود امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب المغازی میں وصل کیا ہے۔