‌صحيح البخاري - حدیث 2528

كِتَابُ العِتْقِ بَابُ الخَطَإِ وَالنِّسْيَانِ فِي العَتَاقَةِ وَالطَّلاَقِ وَنَحْوِهِ، صحيح حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لِي عَنْ أُمَّتِي مَا وَسْوَسَتْ بِهِ صُدُورُهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ أَوْ تَكَلَّمْ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2528

کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں باب : اگر بھول چوک کر کسی کی زبان سے عتاق ( آزادی ) یا طلاق یا اور کوئی ایسی ہی چیز نکل جائے ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا ہم سے مسعر نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے زرارہ بن اوفیٰ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے میری امت کے دلوں میں پیدا ہونے والے وسوسوں کو معاف کردیا ہے جب تک وہ انہیں عمل یا زبان پر نہ لائیں۔
تشریح : اس حدیث سے باب کا مطلب اس طرح نکالا کہ جب وسوسے اور دل کے خیال پر مؤاخذہ نہ ہوا تو جو چیز خالی زبان سے بھول چوک کر نکل جائیں ان پر بطریق اولیٰ مؤاخذہ نہ ہوگا۔ یا وسوسے اور دل کے خیال پر مؤاخذہ اس وجہ سے نہیں ہے کہ وہ دل پر آن کر گزر جاتا ہے جمتا نہیں۔ اسی طرح جو کلام زبان سے گزر جائے قصد نہ کیا جائے تو اس کا حکم بھی وسوسے کی طرح ہوگا کیوں کہ دل اور زبان دونوں انسانی اعضاءہیں اور دونوں کا حکم ایک ہے۔ اس حدیث سے باب کا مطلب اس طرح نکالا کہ جب وسوسے اور دل کے خیال پر مؤاخذہ نہ ہوا تو جو چیز خالی زبان سے بھول چوک کر نکل جائیں ان پر بطریق اولیٰ مؤاخذہ نہ ہوگا۔ یا وسوسے اور دل کے خیال پر مؤاخذہ اس وجہ سے نہیں ہے کہ وہ دل پر آن کر گزر جاتا ہے جمتا نہیں۔ اسی طرح جو کلام زبان سے گزر جائے قصد نہ کیا جائے تو اس کا حکم بھی وسوسے کی طرح ہوگا کیوں کہ دل اور زبان دونوں انسانی اعضاءہیں اور دونوں کا حکم ایک ہے۔