‌صحيح البخاري - حدیث 2524

كِتَابُ العِتْقِ بَابُ إِذَا أَعْتَقَ عَبْدًا بَيْنَ اثْنَيْنِ، أَوْ أَمَةً بَيْنَ الشُّرَكَاءِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ أَوْ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ، وَكَانَ لَهُ مِنَ المَالِ مَا يَبْلُغُ قِيمَتَهُ بِقِيمَةِ العَدْلِ، فَهُوَ عَتِيقٌ» قَالَ نَافِعٌ: وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ، قَالَ أَيُّوبُ: لاَ أَدْرِي أَشَيْءٌ قَالَهُ نَافِعٌ، أَوْ شَيْءٌ فِي الحَدِيثِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2524

کتاب: غلاموں کی آزادی کے بیان میں باب : اگر مشترک غلام یا لونڈی کو آزاد کر دے ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی ( ساجھے کے ) غلام کا اپنا حصہ آزاد کردیا۔ یا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) یہ الفاظ فرمائے شرکا لہ فی عبد ( شک راوی حدیث ایوب سختیانی کو ہوا ) اور اس کے پاس اتنا مال بھی تھا جس سے پورے غلام کی مناسب قیمت ادا کی جاسکتی تھی تو وہ غلام پوری طرح آزاد سمجھا جائے گا۔ ( باقی حصوں کی قیمت اس کو دینی ہوگی ) نافع نے بیان کیا ورنہ اس کا جو حصہ آزاد ہوگیا بس وہ آزاد ہوگیا۔ ایوب نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں یہ ( آخری ٹکڑا ) خود نافع نے اپنی طرف سے کہا تھا یا یہ بھی حدیث میں شامل ہے۔
تشریح : یعنی یہ عبارت والافقد عتق منہ ما عتق حدیث میں داخل ہے یا نافع کا قول ہے۔ مگر اور راویوں نے جیسے عبیداللہ اور مالک وغیرہ ہیں، اس فقرے کو حدیث میں داخل کیا ہے اور وہی راجح ہے۔ یعنی یہ عبارت والافقد عتق منہ ما عتق حدیث میں داخل ہے یا نافع کا قول ہے۔ مگر اور راویوں نے جیسے عبیداللہ اور مالک وغیرہ ہیں، اس فقرے کو حدیث میں داخل کیا ہے اور وہی راجح ہے۔