كِتَابُ الغُسْلِ بَابُ غُسْلِ الرَّجُلِ مَعَ امْرَأَتِهِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ، مِنْ قَدَحٍ يُقَالُ لَهُ الفَرَقُ»
کتاب: غسل کے احکام و مسائل
باب: اس بارے میں کہ مردکا اپنی بیوی کے ساتھ غسل کرنا درست ہے
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے حدیث بیان کی۔ انھوں نے زہری سے، انھوں نے عروہ سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ آپ نے بتلایا کہ میں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن میں غسل کیا کرتے تھے اس برتن کو فرق کہا جاتا تھا۔
تشریح :
ہردومیاں بیوی ایک ہی برتن میں پانی بھرکر غسل کرسکتے ہیں۔ یہاں فرق ( برتن ) کا ذکر ہردو کے لیے مذکور ہے۔ جن احادیث میں صرف ایک صاع پانی کا ذکر ہے وہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تنہا اکیلے غسل کا ذکر ہے۔ دوفرق کا وزن سولہ رطل یعنی آٹھ سیر کے قریب ہوتا ہے جو تین صاع حجازی کے برابرہے۔
صاحب عون المعبود فرماتے ہیں: ولیس الغسل بالصاع والوضوءبالمد للتحدید والتقدیر بل کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم ربما اقتصر بالصاع وربما زاد روی مسلم من حدیث عائشۃ انھا کانت تغتسل ہی والنبی صلی اللہ علیہ وسلم من اناءواحد ہوالفرق قال ابن عیینۃ والشافعی وغیرہما ہوثلاثۃ اصع ( عون المعبود،ج1،ص: 35 ) یعنی غسل اور وضو کے لیے صاع کی تحدید نہیں ہے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع پر کبھی زیادہ پر اکتفا فرمایا ہے۔
ہردومیاں بیوی ایک ہی برتن میں پانی بھرکر غسل کرسکتے ہیں۔ یہاں فرق ( برتن ) کا ذکر ہردو کے لیے مذکور ہے۔ جن احادیث میں صرف ایک صاع پانی کا ذکر ہے وہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تنہا اکیلے غسل کا ذکر ہے۔ دوفرق کا وزن سولہ رطل یعنی آٹھ سیر کے قریب ہوتا ہے جو تین صاع حجازی کے برابرہے۔
صاحب عون المعبود فرماتے ہیں: ولیس الغسل بالصاع والوضوءبالمد للتحدید والتقدیر بل کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم ربما اقتصر بالصاع وربما زاد روی مسلم من حدیث عائشۃ انھا کانت تغتسل ہی والنبی صلی اللہ علیہ وسلم من اناءواحد ہوالفرق قال ابن عیینۃ والشافعی وغیرہما ہوثلاثۃ اصع ( عون المعبود،ج1،ص: 35 ) یعنی غسل اور وضو کے لیے صاع کی تحدید نہیں ہے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع پر کبھی زیادہ پر اکتفا فرمایا ہے۔