كِتَابُ الشَّرِكَةِ بَابُ الشَّرِكَةِ فِي الأَرَضِينَ وَغَيْرِهَا صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «إِنَّمَا جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الحُدُودُ وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ، فَلاَ شُفْعَةَ»
کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں
باب : زمین مکان وغیرہ میں شرکت کا بیان
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زبیری نے، انہیں ابوسلمہ نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شفعہ کا حق ایسے اموال ( زمین جائیداد وغیرہ ) میں دیا تھا جن کی تقسیم نہ ہوئی ہو۔ لیکن جب اس کی حد بندی ہوجائے اور راستے بھی بدل دیے جائیں تو پھر شفعہ کا کوئی حق باقی نہیں رہے گا۔
تشریح :
قسطلانی نے کہا، اس سے یہ نکلتا ہے کہ شفعہ غیرمنقولہ جائیداد میں ہے نہ کہ منقولہ میں۔ اس کی بحث پہلے بھی گزرچکی ہے۔
قسطلانی نے کہا، اس سے یہ نکلتا ہے کہ شفعہ غیرمنقولہ جائیداد میں ہے نہ کہ منقولہ میں۔ اس کی بحث پہلے بھی گزرچکی ہے۔