كِتَابُ الغُسْلِ بَابُ الوُضُوءِ قَبْلَ الغُسْلِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: «تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وُضُوءهُ لِلصَّلاَةِ، غَيْرَ رِجْلَيْهِ، وَغَسَلَ فَرْجَهُ وَمَا أَصَابَهُ مِنَ الأَذَى، ثُمَّ أَفَاضَ عَلَيْهِ المَاءَ، ثُمَّ نَحَّى رِجْلَيْهِ، فَغَسَلَهُمَا، هَذِهِ غُسْلُهُ مِنَ الجَنَابَةِ»
کتاب: غسل کے احکام و مسائل
باب: اس بارے میں کہ غسل سے پہلے وضوکرلینا چاہیے
ہم سے محمد بن یوسف نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا اعمش سے روایت کر کے، وہ سالم ابن ابی الجعد سے، وہ کریب سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، وہ میمونہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سے روایت کرتے ہیں، انھوں نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے وضو کی طرح ایک مرتبہ وضو کیا، البتہ پاؤں نہیں دھوئے۔ پھر اپنی شرمگاہ کو دھویا اور جہاں کہیں بھی نجاست لگ گئی تھی، اس کو دھویا۔ پھر اپنے اوپر پانی بہا لیا۔ پھر پہلی جگہ سے ہٹ کر اپنے دونوں پاؤں کو دھویا۔ آپ کا غسل جنابت اسی طرح ہوا کرتا تھا۔
تشریح :
حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس روایت میں تقدیم تاخیر ہوگئی ہے۔ شرمگاہ کو وضو سے پہلے دھونا چاہئیے جیسا کہ دوسری روایات میں ہے۔ پھر وضو کرنا مگرپیرنہ دھونا پھرغسل کرنا پھر باہر نکل کر پیردھونا یہی مسنون طریقہ غسل ہے۔
حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس روایت میں تقدیم تاخیر ہوگئی ہے۔ شرمگاہ کو وضو سے پہلے دھونا چاہئیے جیسا کہ دوسری روایات میں ہے۔ پھر وضو کرنا مگرپیرنہ دھونا پھرغسل کرنا پھر باہر نکل کر پیردھونا یہی مسنون طریقہ غسل ہے۔