‌صحيح البخاري - حدیث 2487

كِتَابُ الشَّرِكَةِ بَابٌ: مَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ، فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ فِي الصَّدَقَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَتَبَ لَهُ فَرِيضَةَ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2487

کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں باب : جو مال دو ساجھیوں کے ساجھے کا ہو وہ زکوٰۃ میں ایک دوسرے سے برابر برابر مجرا کرلیں ہم سے محمد بن عبداللہ بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے بیان کیا، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کے لیے فرض زکوٰۃ کا بیان تحریر کیا تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کی تھی۔ آپ نے فرمایا کہ جب کسی مال میں دو آدمی ساجھی ہوں تووہ زکوٰۃ میں ایک دوسرے سے برابر برابر مجرا کرلیں۔
تشریح : جب زکوٰۃ کا مال دو یا تین ساتھیوں میں مشترک ہو۔ یعنی سب کا ساجھا ہواور زکوٰۃ کا تحصیل دار ایک ساجھی سے کل زکوٰۃ وصول کرلے تو وہ دوسرے ساجھیوں کے حصے کے موافق ان سے مجرا لے اور زکوٰۃ کے اوپر دوسرے خرچوں کا بھی قیاس ہو سکے گا۔ پس اس طرح سے اس حدیث کو شرکت سے تعلق ہوا۔ جب زکوٰۃ کا مال دو یا تین ساتھیوں میں مشترک ہو۔ یعنی سب کا ساجھا ہواور زکوٰۃ کا تحصیل دار ایک ساجھی سے کل زکوٰۃ وصول کرلے تو وہ دوسرے ساجھیوں کے حصے کے موافق ان سے مجرا لے اور زکوٰۃ کے اوپر دوسرے خرچوں کا بھی قیاس ہو سکے گا۔ پس اس طرح سے اس حدیث کو شرکت سے تعلق ہوا۔