كِتَابُ الشَّرِكَةِ بَابُ الشَّرِكَةِ فِي الطَّعَامِ وَالنِّهْدِ وَالعُرُوضِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْأَشْعَرِيِّينَ إِذَا أَرْمَلُوا فِي الْغَزْوِ أَوْ قَلَّ طَعَامُ عِيَالِهِمْ بِالْمَدِينَةِ جَمَعُوا مَا كَانَ عِنْدَهُمْ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ اقْتَسَمُوهُ بَيْنَهُمْ فِي إِنَاءٍ وَاحِدٍ بِالسَّوِيَّةِ فَهُمْ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ
کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں
باب : کھانے اور سفر خرچ اور اسباب میں شرکت کا بیان
ہم سے محمد بن علاءنے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن اسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قبیلہ اشعر کے لوگوں کا جب جہاد کے موقع پر توشہ کم ہوجاتا یا مدینہ ( کے قیام ) میں ان کے بال بچوں کے لیے کھانے کی کمی ہوجاتی تو جو کچھ بھی ان کے پاس توشہ ہوتا تو وہ ایک کپڑے میں جمع کر لیتے ہیں۔ پھر آپس میں ایک برتن سے برابر تقسیم کرلیتے ہیں۔ پس وہ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں۔
تشریح :
یعنی وہ خاص میرے طریق اور میری سنت پر ہیں۔ اور میں ان کے طریق پر ہوں۔ اس حدیث سے یہ نکلا کہ سفر یاحضر میں توشوں کا ملا لینا اور برابر برابر بانٹ لینا مستحب ہے۔ باب کی حدیث سے مطابقت ظاہر ہے و مطابقتہ للترجمۃ توخذ من قولہ جمعوا ما کان عندہم فی ثوب واحد ثم اقتسموہ بینہم ( عمدۃ القاری )
یعنی وہ خاص میرے طریق اور میری سنت پر ہیں۔ اور میں ان کے طریق پر ہوں۔ اس حدیث سے یہ نکلا کہ سفر یاحضر میں توشوں کا ملا لینا اور برابر برابر بانٹ لینا مستحب ہے۔ باب کی حدیث سے مطابقت ظاہر ہے و مطابقتہ للترجمۃ توخذ من قولہ جمعوا ما کان عندہم فی ثوب واحد ثم اقتسموہ بینہم ( عمدۃ القاری )