‌صحيح البخاري - حدیث 2483

كِتَابُ الشَّرِكَةِ بَابُ الشَّرِكَةِ فِي الطَّعَامِ وَالنِّهْدِ وَالعُرُوضِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا قِبَلَ السَّاحِلِ فَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَهُمْ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَأَنَا فِيهِمْ فَخَرَجْنَا حَتَّى إِذَا كُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ فَنِيَ الزَّادُ فَأَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِأَزْوَادِ ذَلِكَ الْجَيْشِ فَجُمِعَ ذَلِكَ كُلُّهُ فَكَانَ مِزْوَدَيْ تَمْرٍ فَكَانَ يُقَوِّتُنَا كُلَّ يَوْمٍ قَلِيلًا قَلِيلًا حَتَّى فَنِيَ فَلَمْ يَكُنْ يُصِيبُنَا إِلَّا تَمْرَةٌ تَمْرَةٌ فَقُلْتُ وَمَا تُغْنِي تَمْرَةٌ فَقَالَ لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حِينَ فَنِيَتْ قَالَ ثُمَّ انْتَهَيْنَا إِلَى الْبَحْرِ فَإِذَا حُوتٌ مِثْلُ الظَّرِبِ فَأَكَلَ مِنْهُ ذَلِكَ الْجَيْشُ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ لَيْلَةً ثُمَّ أَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِضِلَعَيْنِ مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنُصِبَا ثُمَّ أَمَرَ بِرَاحِلَةٍ فَرُحِلَتْ ثُمَّ مَرَّتْ تَحْتَهُمَا فَلَمْ تُصِبْهُمَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2483

کتاب: شراکت کے مسائل کے بیان میں باب : کھانے اور سفر خرچ اور اسباب میں شرکت کا بیان ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں وہب بن کیسان نے اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( رجب 7ھ میں ) ساحل بحر کی طرف ایک لشکر بھیجا۔ اور اس کاامیر ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بنایا۔ فوجیوں کی تعداد تین سو تھی اورمیںبھی ان میں شریک تھا۔ ہم نکلے اور ابھی راستے ہی میں تھے کہ توشہ ختم ہو گیا۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ تمام فوجی اپنے توشے ( جو کچھ بھی باقی رہ گئے ہوں ) ایک جگہ جمع کر دیں۔ سب کچھ جمع کرنے کے بعد کھجوروں کے کل دو تھیلے ہو سکے اور روزانہ ہمیں اسی میں سے تھوڑی تھوڑی کھجور کھانے کے لیے ملنے لگی۔ جب اس کا بھی اکثر حصہ ختم ہو گیا تو ہمیں صرف ایک ایک کھجور ملتی رہی۔ میں ( وہب بن کیسان ) نے جابر رضی اللہ عنہ سے کہا بھلا ایک کھجور سے کیا ہوتا ہوگا؟ انہوں نے بتلایا کہ اس کی قدر ہمیں اس وقت معلوم ہوئی جب وہ بھی ختم ہو گئی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ آخر ہم سمندر تک پہنچ گئے۔ اتفاق سے سمندر میں ہمیں ایک ایسی مچھلی مل گئی جو ( اپنے جسم میں ) پہاڑ کی طرح معلوم ہوتی تھی۔ سارا لشکر اس مچھلی کو اٹھارہ راتوں تک کھاتا رہا۔ پھر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی دونوں پسلیوں کو کھڑا کرنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد اونٹوں کو ان کے تلے سے چلنے کا حکم دیا۔ اور وہ ان پسلیوں کے نیچے سے ہو کر گزرے، لیکن اونٹ نے ان کو چھوا تک نہیں۔
تشریح : ترجمہ باب اس سے نکلا کہ حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے ساری فوج کا توشہ ایک جگہ جمع کرا لیا۔ پھر اندازے سے تھوڑا تھوڑا سب کو دیا جانے لگا۔ سو سفر خرچ کی شرکت اور اندازے سے اسی کی تقسیم ثابت ہوئی۔ ترجمہ باب اس سے نکلا کہ حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے ساری فوج کا توشہ ایک جگہ جمع کرا لیا۔ پھر اندازے سے تھوڑا تھوڑا سب کو دیا جانے لگا۔ سو سفر خرچ کی شرکت اور اندازے سے اسی کی تقسیم ثابت ہوئی۔