‌صحيح البخاري - حدیث 2481

كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابُ إِذَا كَسَرَ قَصْعَةً أَوْ شَيْئًا لِغَيْرِهِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ فَأَرْسَلَتْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ مَعَ خَادِمٍ بِقَصْعَةٍ فِيهَا طَعَامٌ فَضَرَبَتْ بِيَدِهَا فَكَسَرَتْ الْقَصْعَةَ فَضَمَّهَا وَجَعَلَ فِيهَا الطَّعَامَ وَقَالَ كُلُوا وَحَبَسَ الرَّسُولَ وَالْقَصْعَةَ حَتَّى فَرَغُوا فَدَفَعَ الْقَصْعَةَ الصَّحِيحَةَ وَحَبَسَ الْمَكْسُورَةَ وَقَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ حَدَّثَنَا أَنَسٌ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2481

کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں باب : جس کسی شخص نے کسی دوسرے کا پیالہ یا کوئی اور چیز توڑ دی تو کیا حکم ہے؟ ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات میں سے کسی ایک کے یہاں تشریف رکھتے تھے۔ امہات المومنین میں سے ایک نے وہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خادم کے ہاتھ ایک پیالے میں کچھ کھانے کی چیز بھجوائی۔ انہوں نے ایک ہاتھ اس پیالے پر مارا، اور پیالہ ( گر کر ) ٹوٹ گیا۔ آپ نے پیالے کو جوڑا اور جو کھانے کی چیز تھی اسے اس میں دوبارہ رکھ کر صحابہ سے فرمایا کہ کھاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالہ لانے والے ( خادم ) کو روک لیا اور پیالہ بھی نہیں بھیجا۔ بلکہ جب ( کھانے سے ) سب فارغ ہو گئے تو دوسرا اچھا پیالہ بھجوا دیا اور جو ٹوٹ گیا تھا اسے نہیں بھجوایا۔ ابن ابی مریم نے بیان کیا کہ ہمیں یحییٰ بن ایوب نے خبر دی، ان سے حمید نے بیان کیا، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
تشریح : ابوداؤد اور نسائی کی روایت میں حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کا ذکر ہے۔ اور دار قطنی اور ابن ماجہ کی روایت میں حفصہ رضی اللہ عنہا کا ذکر ہے۔ اور طبرانی کی روایت میں ام سلمہ رضی اللہ عنہ کا اور ابن حزم کی روایت میں زینب رضی اللہ عنہا کا۔ احتمال ہے کہ یہ واقعہ کئی بار ہوا ہو۔ حافظ نے کہا کہ مجھ کو اس لونڈی کا نام معلوم نہیں ہوا۔ حدیث اور باب کا مفہوم یہ ہے کہ کسی کا ایک پیالہ کوئی توڑ دے تو اس کو اس کی جگہ دوسرا صحیح پیالہ واپس کرنا چاہئے۔ ابوداؤد اور نسائی کی روایت میں حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کا ذکر ہے۔ اور دار قطنی اور ابن ماجہ کی روایت میں حفصہ رضی اللہ عنہا کا ذکر ہے۔ اور طبرانی کی روایت میں ام سلمہ رضی اللہ عنہ کا اور ابن حزم کی روایت میں زینب رضی اللہ عنہا کا۔ احتمال ہے کہ یہ واقعہ کئی بار ہوا ہو۔ حافظ نے کہا کہ مجھ کو اس لونڈی کا نام معلوم نہیں ہوا۔ حدیث اور باب کا مفہوم یہ ہے کہ کسی کا ایک پیالہ کوئی توڑ دے تو اس کو اس کی جگہ دوسرا صحیح پیالہ واپس کرنا چاہئے۔