‌صحيح البخاري - حدیث 2480

كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابُ مَنْ قَاتَلَ دُونَ مَالِهِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ هُوَ ابْنُ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2480

کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں باب : جو شخص اپنا مال بچانے کے لیے لڑے ہم سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوالاسود نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کر دیا گیا وہ شہید ہے۔
تشریح : کیوں کہ وہ مظلوم ہے، نسائی کی روایت میں یوں ہے کہ اس کے لیے جنت ہے، اور ترمذی کی روایت میں اتنا زیادہ ہے اور جو اپنی جان بچانے میں مارا جائے اور جو اپنے گھر والوں کو بچانے میں مارا جائے یہ سب شہید ہیں۔ آج کل اطراف عالم میں جو صدہا مسلمان ناحق قتل کیے جارہے ہیں۔ وہ سب اس حدیث کی رو سے شہیدوں میں داخل ہیں کیوں کہ وہ محض مسلمان ہونے کے جرم میں قتل کیے جارہے ہیں انا للہ و انا الیہ راجعون کیوں کہ وہ مظلوم ہے، نسائی کی روایت میں یوں ہے کہ اس کے لیے جنت ہے، اور ترمذی کی روایت میں اتنا زیادہ ہے اور جو اپنی جان بچانے میں مارا جائے اور جو اپنے گھر والوں کو بچانے میں مارا جائے یہ سب شہید ہیں۔ آج کل اطراف عالم میں جو صدہا مسلمان ناحق قتل کیے جارہے ہیں۔ وہ سب اس حدیث کی رو سے شہیدوں میں داخل ہیں کیوں کہ وہ محض مسلمان ہونے کے جرم میں قتل کیے جارہے ہیں انا للہ و انا الیہ راجعون