‌صحيح البخاري - حدیث 2477

كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابٌ: هَلْ تُكْسَرُ الدِّنَانُ الَّتِي فِيهَا الخَمْرُ، أَوْ تُخَرَّقُ الزِّقَاقُ، فَإِنْ كَسَرَ صَنَمًا، أَوْ صَلِيبًا، أَوْ طُنْبُورًا، أَوْ مَا لاَ يُنْتَفَعُ بِخَشَبِهِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نِيرَانًا تُوقَدُ يَوْمَ خَيْبَرَ قَالَ عَلَى مَا تُوقَدُ هَذِهِ النِّيرَانُ قَالُوا عَلَى الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ قَالَ اكْسِرُوهَا وَأَهْرِقُوهَا قَالُوا أَلَا نُهَرِيقُهَا وَنَغْسِلُهَا قَالَ اغْسِلُوا قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ كَانَ ابْنُ أَبِي أُوَيْسٍ يَقُولُ الْحُمُرِ الْأَنْسِيَّةِ بِنَصْبِ الْأَلِفِ وَالنُّونِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2477

کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں باب : کیا کوئی ایسا مٹکا توڑا جاسکتا ہے یا ایسی مشک پھاڑی جاسکتی ہے جس میں شراب موجود ہو؟ ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ ¿ خیبر کے موقع پر دیکھا کہ آگ جلائی جا رہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ آگ کس لیے جلائی جا رہی ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عر ض کیا کہ گدھے ( کا گوشت پکانے ) کے لیے۔ آنحضرت صلی اللہ نے فرمایا کہ برتن ( جس میں گدھے کا گوشت ہو ) توڑ دو اور گوشت پھینک دو۔ اس پر صحابہ بولے ایسا کیوں نہ کرلیں کہ گوشت تو پھینک دیں اور برتن دھو لیں۔ آپ نے فرمایا کہ برتن دھو لو۔
تشریح : پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی کے لیے ہانڈیوں کے توڑ ڈالنے کا حکم دیا۔ پھر شاید آپ پر وحی آئی اورآپ نے ان کا دھو ڈالنا بھی کافی سمجھا۔ ا س حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکالا کہ حرام چیزوں کے ظروف کو توڑ ڈالنا درست ہے مگر وہ ظروف اگر ذمی غیر مسلموں کے ہیں تو یہ ان کے لیے نہیں ہے۔ امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں فان کان الاوعیۃ بحیث یراق ما فیہا فاذا غسلت طہرت و انتفع بہا لم یجز اتلافہا و الاجاز ( نیل ) یعنی اگر وہ برتن ایسا ہے کہ اس میں سے شراب گرا کر اسے دھویا جاسکتا ہے اور اس کا پاک ہونا ممکن ہے تو اسے پاک کرکے اس سے نفع اٹھایا جاسکتاہے اور اگر ایسا نہیں تو جائز نہیں۔ پھر اسے تلف ہی کرنا ہوگا۔ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی کے لیے ہانڈیوں کے توڑ ڈالنے کا حکم دیا۔ پھر شاید آپ پر وحی آئی اورآپ نے ان کا دھو ڈالنا بھی کافی سمجھا۔ ا س حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ نکالا کہ حرام چیزوں کے ظروف کو توڑ ڈالنا درست ہے مگر وہ ظروف اگر ذمی غیر مسلموں کے ہیں تو یہ ان کے لیے نہیں ہے۔ امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں فان کان الاوعیۃ بحیث یراق ما فیہا فاذا غسلت طہرت و انتفع بہا لم یجز اتلافہا و الاجاز ( نیل ) یعنی اگر وہ برتن ایسا ہے کہ اس میں سے شراب گرا کر اسے دھویا جاسکتا ہے اور اس کا پاک ہونا ممکن ہے تو اسے پاک کرکے اس سے نفع اٹھایا جاسکتاہے اور اگر ایسا نہیں تو جائز نہیں۔ پھر اسے تلف ہی کرنا ہوگا۔