‌صحيح البخاري - حدیث 2476

كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابُ كَسْرِ الصَّلِيبِ وَقَتْلِ الخِنْزِيرِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2476

کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں باب : صلیب کا توڑنا اور خنزیر کا مارنا ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک ابن مریم کا نزول ایک عادل حکمران کی حیثیت سے تم میں نہ ہو لے۔ وہ صلیب کو توڑ دیں گے، سوروں کو قتل کردیں گے اور جزیہ قبول نہیں کریں گے۔ ( اس دور میں ) مال و دولت کی اتنی کثرت ہو جائے گی کہ کوئی قبول نہیں کرے گا۔
تشریح : یہ نہایت صحیح اور متصل حدیث ہے اور اس کے راوی سب ثقہ اور امام ہیں۔ ا س میں صاف لفظوں میں یہ مذکور ہے کہ قیامت کے قریب حضرت عیسیٰ علیہ السلام دنیا میں نازل ہوں گے۔ اس سے صاف معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ موجود ہیں اور حق تعالی ٰنے ان کو زندہ آسمان کی طر ف اٹھا لیا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں مذکور ہے۔ صلیب اور تثلیت نصرانیوں کی مذہبی علامت ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آخر زمانہ میں آسمان سے دنیا میں آکر دین محمدی پر عمل کریں گے اور غیر اسلامی نشانات کو ختم کر ڈالیں گے۔ اس باب کو منعقد کرنے اور اس حدیث کو یہاں لانے سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ ہے کہ اگر کوئی صلیب کو توڑ ڈالے یا سور کو مار ڈالے تو اس پر ضمان نہ ہوگا۔ قسطلانی نے کہا کہ یہ جب ہے کہ وہ حربیوں کا مال ہو، اگر ذمی کا مال ہو جس نے اپنی شرائط سے انحراف نہ کیا ہو اور عہد پر قائم ہو تو ایسا کرنا درست نہیں ہے کیوں کہ ذمیوں کے مذہبی حقوق اسلام نے قائم رکھے ہیں اور ان کے مال و جان اور مذہب کی حفاظت کے لیے پوری گارنٹی دی ہے۔ یہ نہایت صحیح اور متصل حدیث ہے اور اس کے راوی سب ثقہ اور امام ہیں۔ ا س میں صاف لفظوں میں یہ مذکور ہے کہ قیامت کے قریب حضرت عیسیٰ علیہ السلام دنیا میں نازل ہوں گے۔ اس سے صاف معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ موجود ہیں اور حق تعالی ٰنے ان کو زندہ آسمان کی طر ف اٹھا لیا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں مذکور ہے۔ صلیب اور تثلیت نصرانیوں کی مذہبی علامت ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آخر زمانہ میں آسمان سے دنیا میں آکر دین محمدی پر عمل کریں گے اور غیر اسلامی نشانات کو ختم کر ڈالیں گے۔ اس باب کو منعقد کرنے اور اس حدیث کو یہاں لانے سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ ہے کہ اگر کوئی صلیب کو توڑ ڈالے یا سور کو مار ڈالے تو اس پر ضمان نہ ہوگا۔ قسطلانی نے کہا کہ یہ جب ہے کہ وہ حربیوں کا مال ہو، اگر ذمی کا مال ہو جس نے اپنی شرائط سے انحراف نہ کیا ہو اور عہد پر قائم ہو تو ایسا کرنا درست نہیں ہے کیوں کہ ذمیوں کے مذہبی حقوق اسلام نے قائم رکھے ہیں اور ان کے مال و جان اور مذہب کی حفاظت کے لیے پوری گارنٹی دی ہے۔