كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابُ النُّهْبَى بِغَيْرِ إِذْنِ صَاحِبِهِ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبْصَارَهُمْ حِينَ يَنْتَهِبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَعَنْ سَعِيدٍ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ إِلَّا النُّهْبَةَ
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
باب : مالک کی اجازت کے بغیر اس کا کوئی مال اٹھا لینا
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوبکر بن عبدالرحمن نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، زانی مومن رہتے ہوئے زنا نہیں کرسکتا۔ شراب خوار مومن رہتے ہوئے شراب نہیں پی سکتا۔ چور مومن رہتے ہوئے چوری نہیں کرسکتا۔ اور کوئی شخص مومن رہتے ہوئے لوٹ اور غارت گری نہیں کرسکتا کہ لوگوں کی نظریں اس کی طرف اٹھی ہوئی ہوں اور وہ لوٹ رہا ہو، سعید اور ابوسلمہ کی بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بحوالہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح روایت ہے۔ البتہ ان کی روایت میں لوٹ کا تذکرہ نہیں ہے۔
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غارت گری کرنے والا، چوری کرنے والا، لوٹ مار کرنے والا اگر یہ مدعیان اسلام ہیں تو سراسر اپنے دعوے میں جھوٹے ہیں۔ ایسے افعال کا مرتکب ایمان کے دعویٰ میں جھوٹا ہے، یہی حال زنا کاری، شراب خوری کا ہے۔ ایسے لوگ دعویٰ اسلام و ایمان میں جھوٹے مکار فریبی ہیں۔ مسلمان صاحب ایمان سے اگر کبھی کوئی غلط کام ہو بھی جائے تو حد درجہ پشیمان ہو کر پھر ہمیشہ کے لیے تائب ہو جاتا ہے اور اپنے گناہ کے لیے استغفار میں منہمک رہتا ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غارت گری کرنے والا، چوری کرنے والا، لوٹ مار کرنے والا اگر یہ مدعیان اسلام ہیں تو سراسر اپنے دعوے میں جھوٹے ہیں۔ ایسے افعال کا مرتکب ایمان کے دعویٰ میں جھوٹا ہے، یہی حال زنا کاری، شراب خوری کا ہے۔ ایسے لوگ دعویٰ اسلام و ایمان میں جھوٹے مکار فریبی ہیں۔ مسلمان صاحب ایمان سے اگر کبھی کوئی غلط کام ہو بھی جائے تو حد درجہ پشیمان ہو کر پھر ہمیشہ کے لیے تائب ہو جاتا ہے اور اپنے گناہ کے لیے استغفار میں منہمک رہتا ہے۔