‌صحيح البخاري - حدیث 2474

كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابُ النُّهْبَى بِغَيْرِ إِذْنِ صَاحِبِهِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّ وَهُوَ جَدُّهُ أَبُو أُمِّهِ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النُّهْبَى وَالْمُثْلَةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2474

کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں باب : مالک کی اجازت کے بغیر اس کا کوئی مال اٹھا لینا ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عدی بن ثابت نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن یزید انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا، جو عدی بن ثابت کے نانا تھے۔ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوٹ مار کرنے اور مثلہ کرنے سے منع فرمایا تھا۔
تشریح : لوٹ مار کرنا، ڈاکہ ڈالنا، چوری کرنا اسلام میں سختی کے ساتھ ان کی مذمت کی گئی ہے اور اس کے لیے سخت ترین سزا تجویز کی گئی کہ چوری کرنے والے کے ہاتھ پیر کاٹ ڈالے جائیں، ڈاکوؤں، رہزنوں کے لیے اور بھی سنگین سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ تاکہ نوع انسانی امن و امان کی زندگی بسر کرسکے۔ انہی قوانین کی برکت ہے کہ آج بھی حکومت سعودیہ عربیہ کا امن ساری دنیا کی حکومت کے لیے ایک مثالی حیثیت رکھتا ہے جب کہ جملہ مہذب لوگوں میں ڈاکہ زنی مختلف صورتوں میں دن بدن ترقی پذیر ہے۔ چوری کرنا بطور ایک پیشہ کے رائج ہو رہا ہے۔ عوام کی زندگی حد درجہ خوفناکی میں گزر رہی ہے۔ فوج پولس سب ایسے مجرموں کے آگے لاچا رہیں۔ ا س لیے کہ ان کے ہاں قانونی لچک حد درجہ ان کی ہمت افزائی کرتی ہے۔ مثلہ جنگ میں مقتول کے ہاتھ، پیر، کان کاٹ کر الگ الگ کردینا۔ اسلام نے اس حرکت سے سختی کے ساتھ روکا ہے۔ لوٹ مار کرنا، ڈاکہ ڈالنا، چوری کرنا اسلام میں سختی کے ساتھ ان کی مذمت کی گئی ہے اور اس کے لیے سخت ترین سزا تجویز کی گئی کہ چوری کرنے والے کے ہاتھ پیر کاٹ ڈالے جائیں، ڈاکوؤں، رہزنوں کے لیے اور بھی سنگین سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ تاکہ نوع انسانی امن و امان کی زندگی بسر کرسکے۔ انہی قوانین کی برکت ہے کہ آج بھی حکومت سعودیہ عربیہ کا امن ساری دنیا کی حکومت کے لیے ایک مثالی حیثیت رکھتا ہے جب کہ جملہ مہذب لوگوں میں ڈاکہ زنی مختلف صورتوں میں دن بدن ترقی پذیر ہے۔ چوری کرنا بطور ایک پیشہ کے رائج ہو رہا ہے۔ عوام کی زندگی حد درجہ خوفناکی میں گزر رہی ہے۔ فوج پولس سب ایسے مجرموں کے آگے لاچا رہیں۔ ا س لیے کہ ان کے ہاں قانونی لچک حد درجہ ان کی ہمت افزائی کرتی ہے۔ مثلہ جنگ میں مقتول کے ہاتھ، پیر، کان کاٹ کر الگ الگ کردینا۔ اسلام نے اس حرکت سے سختی کے ساتھ روکا ہے۔