‌صحيح البخاري - حدیث 2469

كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابُ الغُرْفَةِ وَالعُلِّيَّةِ المُشْرِفَةِ وَغَيْرِ المُشْرِفَةِ فِي السُّطُوحِ وَغَيْرِهَا صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَامٍ حَدَّثَنَا الْفَزَارِيُّ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ آلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا وَكَانَتْ انْفَكَّتْ قَدَمُهُ فَجَلَسَ فِي عُلِّيَّةٍ لَهُ فَجَاءَ عُمَرُ فَقَالَ أَطَلَّقْتَ نِسَاءَكَ قَالَ لَا وَلَكِنِّي آلَيْتُ مِنْهُنَّ شَهْرًا فَمَكَثَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ ثُمَّ نَزَلَ فَدَخَلَ عَلَى نِسَائِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2469

کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں باب : اونچے اور پست بالاخانوں میں چھت وغیرہ پر رہنا جائز ہے نیز جھروکے اور روشندان بنانا ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا، کہا ہم سے مروان بن معاویہ فزاری نے بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کے پاس ایک مہینہ تک نہ جانے کی قسم کھائی تھی، اور ( ایلاءکے واقعہ سے پہلے ۵ھ میں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک میں موچ آگئی تھی۔ اور آپ اپنے بالا خانہ میں قیام پذیر ہوئے تھے۔ ( ایلاءکے موقع پر ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں۔ البتہ ایک مہینے کے لیے ان کے پاس نہ جانے کی قسم کھا لی ہے۔ چنانچہ آپ انتیس دن تک بیویوں کے پاس نہیں گئے ( اور انتیس تاریخ کو ہی چاند ہوگیا تھا ) اس لیے آپ بالا خانے سے اترے اور بیویوں کے پاس گئے۔