كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابُ الغُرْفَةِ وَالعُلِّيَّةِ المُشْرِفَةِ وَغَيْرِ المُشْرِفَةِ فِي السُّطُوحِ وَغَيْرِهَا صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَشْرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُطُمٍ مِنْ آطَامِ الْمَدِينَةِ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَرَوْنَ مَا أَرَى إِنِّي أَرَى مَوَاقِعَ الْفِتَنِ خِلَالَ بُيُوتِكُمْ كَمَوَاقِعِ الْقَطْرِ
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
باب : اونچے اور پست بالاخانوں میں چھت وغیرہ پر رہنا جائز ہے نیز جھروکے اور روشندان بنانا
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے عروہ نے بیان کیا، ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے ایک بلند مکان پر چڑھے۔ پھر فرمایا، کیا تم لو گ بھی دیکھ رہے ہو جو میں دیکھ رہا ہوں کہ ( عنقریب ) تمہارے گھروں میں فتنے اس طرح برس رہے ہوں گے جیسے بارش برستی ہے۔
تشریح :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے ایک بلند مکان پر چڑھے اسی سے ترجمہ باب نکلا بشرطیکہ محلے والوں کی بے پردگی نہ ہو۔ اس حدیث میں یہ اشارہ ہے کہ مدینہ میں بڑے بڑے فتنے اور فساد ہونے والے ہیں۔ جو بعد کے آنے والے زمانوں میں خصوصا عہد یزید میں رونما ہوئے کہ مدینہ خراب اور برباد ہوا۔ مدینہ کے بہت لوگ مارے گئے، کئی دنوں تک حرم نبوی میں نماز بند رہی۔ پھر اللہ کا فضل ہوا کہ وہ دور ختم ہوا۔ خاص طو رپر آج کل عہد سعودی میں مدینہ منورہ امن و امان کا گہوارہ بنا ہوا ہے۔ ہر ہر قسم کی سہولتیں میسر ہیں۔ مدینہ تجارت اور روزگاروں کی منڈی بنتا جارہا ہے۔ اللہ پاک اس حکومت کو قائم دائم رکھے، آمین۔ اور مدینہ منورہ کو مزید در مزید ترقی اور رونق عطا کرے۔ راقم الحروف نے اپنی عمر عزیز کے آخر حصہ1390ھ میں مدینہ شریف کو جس ترقی اور رونق پرپایا ہے وہ ہمیشہ یاد رکھنے کے قابل ہے۔ اللہ پاک اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ شہر ایک دفعہ اور دکھلائے آمین۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے ایک بلند مکان پر چڑھے اسی سے ترجمہ باب نکلا بشرطیکہ محلے والوں کی بے پردگی نہ ہو۔ اس حدیث میں یہ اشارہ ہے کہ مدینہ میں بڑے بڑے فتنے اور فساد ہونے والے ہیں۔ جو بعد کے آنے والے زمانوں میں خصوصا عہد یزید میں رونما ہوئے کہ مدینہ خراب اور برباد ہوا۔ مدینہ کے بہت لوگ مارے گئے، کئی دنوں تک حرم نبوی میں نماز بند رہی۔ پھر اللہ کا فضل ہوا کہ وہ دور ختم ہوا۔ خاص طو رپر آج کل عہد سعودی میں مدینہ منورہ امن و امان کا گہوارہ بنا ہوا ہے۔ ہر ہر قسم کی سہولتیں میسر ہیں۔ مدینہ تجارت اور روزگاروں کی منڈی بنتا جارہا ہے۔ اللہ پاک اس حکومت کو قائم دائم رکھے، آمین۔ اور مدینہ منورہ کو مزید در مزید ترقی اور رونق عطا کرے۔ راقم الحروف نے اپنی عمر عزیز کے آخر حصہ1390ھ میں مدینہ شریف کو جس ترقی اور رونق پرپایا ہے وہ ہمیشہ یاد رکھنے کے قابل ہے۔ اللہ پاک اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ شہر ایک دفعہ اور دکھلائے آمین۔