‌صحيح البخاري - حدیث 2466

كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابُ الآبَارِ عَلَى الطُّرُقِ إِذَا لَمْ يُتَأَذَّ بِهَا صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا رَجُلٌ بِطَرِيقٍ اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِيهَا فَشَرِبَ ثُمَّ خَرَجَ فَإِذَا كَلْبٌ يَلْهَثُ يَأْكُلُ الثَّرَى مِنْ الْعَطَشِ فَقَالَ الرَّجُلُ لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْكَلْبَ مِنْ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي كَانَ بَلَغَ مِنِّي فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلَا خُفَّهُ مَاءً فَسَقَى الْكَلْبَ فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّه وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ لَأَجْرًا فَقَالَ فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2466

کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں باب : راستوں میں کنواں بنانا جب کہ ان سے کسی کو تکلیف نہ ہو ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے ابوبکر کے غلام سمی نے، ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ایک شخص راستے میں سفر کر رہا تھا کہ اسے پیاس لگی۔ پھر اسے راستے میں ایک کنواں ملا اور وہ اس کے اندر اتر گیا اور پانی پیا۔ جب باہر آیا تو اس کی نظر ایک کتے پر پڑی جو ہانپ رہا تھا اور پیاس کی سختی سے کیچڑ چاٹ رہا تھا۔ اس شخص نے سوچا کہ اس وقت یہ کتا بھی پیاس کی اتنی ہی شدت میں مبتلا ہے جس میں میں تھا۔ چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اور اپنے جوتے میں پانی بھر کر اس نے کتے کو پلایا۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا یہ عمل مقبول ہوا۔ اور اس کی مغفرت کر دی گئی۔ صحابہ نے پوچھا، یا رسول اللہ کیا جانوروں کے سلسلہ میں بھی ہمیں اجر ملتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، ہر جاندار مخلوق کے سلسلے میں اجر ملتا ہے۔
تشریح : مجتہد مطلق حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے یہ مسئلہ نکالا کہ راستے میں کنواں کھود سکتے ہیں۔ تاکہ آنے جانے والے اس میں سے پانی پئیں اور آرام اٹھائیں بشرطیکہ ضرر کا خوف نہ ہو، ورنہ کھودنے والا ضامن ہوگا اور یہ بھی ظاہر ہوا کہ ہر جاندار کو خواہ وہ انسان ہو یا حیوان، کافر ہو یا مسلمان سب کو پانی پلانا بہت بڑا کار ثواب ہے۔ حتی کہ کتا بھی حق رکھتا ہے کہ وہ پیاسا ہو تو اسے بھی پانی پلایا جائے۔ مجتہد مطلق حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے یہ مسئلہ نکالا کہ راستے میں کنواں کھود سکتے ہیں۔ تاکہ آنے جانے والے اس میں سے پانی پئیں اور آرام اٹھائیں بشرطیکہ ضرر کا خوف نہ ہو، ورنہ کھودنے والا ضامن ہوگا اور یہ بھی ظاہر ہوا کہ ہر جاندار کو خواہ وہ انسان ہو یا حیوان، کافر ہو یا مسلمان سب کو پانی پلانا بہت بڑا کار ثواب ہے۔ حتی کہ کتا بھی حق رکھتا ہے کہ وہ پیاسا ہو تو اسے بھی پانی پلایا جائے۔