كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابُ صَبِّ الخَمْرِ فِي الطَّرِيقِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كُنْتُ سَاقِيَ الْقَوْمِ فِي مَنْزِلِ أَبِي طَلْحَةَ وَكَانَ خَمْرُهُمْ يَوْمَئِذٍ الْفَضِيخَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنَادِيًا يُنَادِي أَلَا إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ قَالَ فَقَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ اخْرُجْ فَأَهْرِقْهَا فَخَرَجْتُ فَهَرَقْتُهَا فَجَرَتْ فِي سِكَكِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ قَدْ قُتِلَ قَوْمٌ وَهِيَ فِي بُطُونِهِمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا الْآيَةَ
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
باب : راستے میں شراب کا بہا دینا درست ہے
ہم سے ابویحییٰ محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، کہا ہم کو عفان بن مسلم نے خبر دی، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، کہا ہم سے ثابت نے بیان کیا، اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ میں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے مکان میں لوگوں کو شراب پلا رہا تھا۔ ان دنوں کھجور ہی کی شراب پیا کرتے تھے۔ ( پھر جو نہی شراب کی حرمت پر آیت قرآنی اتری ) تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی سے ندا کرائی کہ شراب حرام ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا ( یہ سنتے ہی ) ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ باہر لے جا کر اس شراب کو بہا دے۔ چنانچہ میں نے باہر نکل کر ساری شراب بہادی۔ شراب مدینہ کی گلیوں میں بہنے لگی، تو بعض لوگوں نے کہا، یوں معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ اس حالت میں قتل کر دیئے گئے ہیں کہ شراب ان کے پیٹ میں موجود تھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ” وہ لوگ جو ایمان لائے اور عمل صالح کئے، ان پر ان چیزوں کا کوئی گناہ نہیں ہے۔ جو پہلے کھا چکے ہیں۔ ( آخر آیت تک )
تشریح :
باب کا مطلب حدیث کے لفظ فجرت فی سکک المدینۃ سے نکل رہا ہے۔ معلوم ہوا کہ راستے کی زمین سب لوگوں میں مشترک ہے مگر وہاں شراب وغیرہ بہا دینا درست ہے بشرطیکہ چلنے والوں کو اس سے تکلیف نہ ہو۔ علماءنے کہا ہے کہ راستے میں اتنا بہت پانی بہانا کہ چلنے والوں کو تکلیف ہو منع ہے تو نجاست وغیرہ ڈالنا بطریق اولیٰ منع ہوگا۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے شراب کو راستے میں بہا دینے کا حکم ا س لیے دیا ہوگا کہ عام لوگوں کو شراب کی حرمت معلوم ہو جائے۔ ( وحیدی )
باب کا مطلب حدیث کے لفظ فجرت فی سکک المدینۃ سے نکل رہا ہے۔ معلوم ہوا کہ راستے کی زمین سب لوگوں میں مشترک ہے مگر وہاں شراب وغیرہ بہا دینا درست ہے بشرطیکہ چلنے والوں کو اس سے تکلیف نہ ہو۔ علماءنے کہا ہے کہ راستے میں اتنا بہت پانی بہانا کہ چلنے والوں کو تکلیف ہو منع ہے تو نجاست وغیرہ ڈالنا بطریق اولیٰ منع ہوگا۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے شراب کو راستے میں بہا دینے کا حکم ا س لیے دیا ہوگا کہ عام لوگوں کو شراب کی حرمت معلوم ہو جائے۔ ( وحیدی )