‌صحيح البخاري - حدیث 2463

كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابٌ: لاَ يَمْنَعُ جَارٌ جَارَهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَهُ فِي جِدَارِهِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَمْنَعْ جَارٌ جَارَهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَهُ فِي جِدَارِهِ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ مَا لِي أَرَاكُمْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ وَاللَّهِ لَأَرْمِيَنَّ بِهَا بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2463

کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں باب : کوئی شخص اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے نہ روکے ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک رحمہ اللہ علیہ نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے اعرج نے، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کوئی شخص اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں کھونٹی گاڑنے سے نہ روکے۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے، یہ کیا بات ہے کہ میں تمہیں اس سے منہ پھیرنے والا پاتا ہوں۔ قسم اللہ ! میں تو اس حدیث کا تمہارے سامنے برابر اعلان کرتا ہی رہوں گا۔
تشریح : یا ایک کڑی لگانے سے، کیوں کہ حدیث میں دونوں طرح بصیغہ جمع اور بصیغہ مفرد منقول ہے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ یہ حکم استحبابا ہے ورنہ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ ہمسایہ کی دیوار پر اس کی اجازت کے بغیر کڑیاں رکھے۔ مالکیہ اور حنفیہ کا بھی یہی قول ہے۔ امام احمد اور اسحق اور اہل حدیث کے نزدیک یہ حکم وجوباً ہے اگر ہمسایہ اس کی دیوار پر کڑیاں لگانا چاہئے تو دیوار کے مالک کو اس کا روکنا جائز نہیں۔ اس لیے کہ اس میں کوئی نقصان نہیں اور دیوار مضبوط ہوتی ہے۔ گو دیوار میں سوراخ کرنا پڑے۔ امام بیہقی نے کہا، شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا قول قدیم یہی ہے اور حدیث کے خلاف کوئی حکم نہیں دے سکتا اور یہ حدیث صحیح ہے۔ ( وحیدی ) یا ایک کڑی لگانے سے، کیوں کہ حدیث میں دونوں طرح بصیغہ جمع اور بصیغہ مفرد منقول ہے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ یہ حکم استحبابا ہے ورنہ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ ہمسایہ کی دیوار پر اس کی اجازت کے بغیر کڑیاں رکھے۔ مالکیہ اور حنفیہ کا بھی یہی قول ہے۔ امام احمد اور اسحق اور اہل حدیث کے نزدیک یہ حکم وجوباً ہے اگر ہمسایہ اس کی دیوار پر کڑیاں لگانا چاہئے تو دیوار کے مالک کو اس کا روکنا جائز نہیں۔ اس لیے کہ اس میں کوئی نقصان نہیں اور دیوار مضبوط ہوتی ہے۔ گو دیوار میں سوراخ کرنا پڑے۔ امام بیہقی نے کہا، شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا قول قدیم یہی ہے اور حدیث کے خلاف کوئی حکم نہیں دے سکتا اور یہ حدیث صحیح ہے۔ ( وحیدی )