كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي السَّقَائِفِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ وَأَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَ حِينَ تَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْأَنْصَارَ اجْتَمَعُوا فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ فَقُلْتُ لِأَبِي بَكْرٍ انْطَلِقْ بِنَا فَجِئْنَاهُمْ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
باب : چوپالوں کے بارے میں
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ( دوسری سند ) اور مجھ کو یونس نے خبر دی کہ ابن شہاب نے کہا، مجھ کو خبردی عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا، جب اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے وفات دے دی تو انصار بنو ساعدہ کے سقیفہ ( چوپال ) میں جمع ہوئے۔ میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ ہمیں بھی وہیں لے چلئے۔ چنانچہ ہم انصار کے یہاں سقیفہ بنو ساعدہ میں پہنچے۔
تشریح :
حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد باب یہ ہے کہ بستیوں میں عوام و خواص کی بیٹھک کے لیے چوپال کا عام رواج ہے۔ چنانچہ مدینۃ المنورہ میں بھی قبیلہ بنو ساعدہ میں انصار کی چوپال تھی۔ جہاں بیٹھ کر عوامی امور انجام دیئے جاتے تھے، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی امات و خلافت کی بیعت کا مسئلہ بھی اسی جگہ حل ہوا۔
حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد باب یہ ہے کہ بستیوں میں عوام و خواص کی بیٹھک کے لیے چوپال کا عام رواج ہے۔ چنانچہ مدینۃ المنورہ میں بھی قبیلہ بنو ساعدہ میں انصار کی چوپال تھی۔ جہاں بیٹھ کر عوامی امور انجام دیئے جاتے تھے، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی امات و خلافت کی بیعت کا مسئلہ بھی اسی جگہ حل ہوا۔