كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابُ إِثْمِ مَنْ خَاصَمَ فِي بَاطِلٍ، وَهُوَ يَعْلَمُهُ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّهَا أُمَّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَمِعَ خُصُومَةً بِبَابِ حُجْرَتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّهُ يَأْتِينِي الْخَصْمُ فَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ فَأَحْسِبُ أَنَّهُ صَدَقَ فَأَقْضِيَ لَهُ بِذَلِكَ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا هِيَ قِطْعَةٌ مِنْ النَّارِ فَلْيَأْخُذْهَا أَوْ فَلْيَتْرُكْهَا
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
باب : اس شخص کا گناہ، جو جان بوجھ کر جھوٹ کے لیے جھگڑا کرے
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے اور ان سے ابن شہاب نے کہ مجھے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خبر دی، انہیں زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجرے کے دروازے کے سامنے جھگڑے کی آواز سنی اور جھگڑا کرنے والوں کے پاس تشریف لائے۔ آپ نے ان سے فرمایا کہ میں بھی ایک انسان ہوں۔ اس لیے جب میرے یہاں کوئی جھگڑا لے کر آتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ ( فریقین میں سے ) ایک فریق کی بحث دوسرے فریق سے عمدہ ہو، میں سمجھتا ہوں کہ وہ سچا ہے۔ اور اس طرح میں اس کے حق میں فیصلہ کر دیتا ہوں، لیکن اگر میں اس کو ( اس کے ظاہری بیان پر بھروسہ کرکے ) کسی مسلمان کا حق دلا دوں تو دوزخ کا ایک ٹکڑا اس کو دلا رہا ہوں، وہ لے لے یا چھوڑ دے۔
تشریح :
یعنی جب تک خدا کی طرف سے مجھ پر وحی نہ آئے میں بھی تمہاری طرح غیب کی باتوں سے ناواقف رہتا ہوں کیوں کہ میں بھی آدمی ہوں اور آدمیت کے لوازم سے پاک نہیں ہوں۔ اس حدیث سے ان بے وقوفوں کا رد ہوا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے علم غیب ثابت کرتے ہیں یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر نہیں سمجھتے بلکہ الوہیت کی صفات سے متصف جانتے ہیں۔ قاتلہم اللہ انی یوفکون ( وحیدی )
یعنی جب تک خدا کی طرف سے مجھ پر وحی نہ آئے میں بھی تمہاری طرح غیب کی باتوں سے ناواقف رہتا ہوں کیوں کہ میں بھی آدمی ہوں اور آدمیت کے لوازم سے پاک نہیں ہوں۔ اس حدیث سے ان بے وقوفوں کا رد ہوا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے علم غیب ثابت کرتے ہیں یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر نہیں سمجھتے بلکہ الوہیت کی صفات سے متصف جانتے ہیں۔ قاتلہم اللہ انی یوفکون ( وحیدی )