‌صحيح البخاري - حدیث 2457

كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَهُوَ أَلَدُّ الخِصَامِ} [البقرة: 204] صحيح حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَبْغَضَ الرِّجَالِ إِلَى اللَّهِ الْأَلَدُّ الْخَصِمُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2457

کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں باب : اللہ تعالیٰ کا سورہ بقرہ میں یہ فرمانا ” اور وہ بڑا سخت جھگڑالو ہے “ ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ تعالیٰ کے یہاں سب سے زیادہ ناپسند وہ آدمی ہے جو سخت جھگڑالو ہو۔
تشریح : بعض بدبختوں کی فطرت ہوتی ہے کہ وہ ذرا ذرا سی باتوں میں آپس میں جھگڑا فساد کرتے رہتے ہیں۔ ایسے لوگ عنداللہ بہت ہی برے ہیں۔ پوری آیت کا ترجمہ یوں ہے، لوگوں میں کوئی ایسا ہے جس کی بات دنیا کی زندگی میں تجھ کو بھلی لگتی ہے اور اپنے دل کی حالت پر اللہ کو گواہ کرتاہے حالانکہ وہ سخت جھگڑالو ہے۔ کہتے ہیں کہ یہ آیت اخنس بن شریق کے حق میں اتری۔ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اسلام کا دعوی کرکے میٹھی میٹھی باتیں کرنے لگا۔ جب کہ دل میں نفاق رکھتا تھا۔ ( وحیدی ) بعض بدبختوں کی فطرت ہوتی ہے کہ وہ ذرا ذرا سی باتوں میں آپس میں جھگڑا فساد کرتے رہتے ہیں۔ ایسے لوگ عنداللہ بہت ہی برے ہیں۔ پوری آیت کا ترجمہ یوں ہے، لوگوں میں کوئی ایسا ہے جس کی بات دنیا کی زندگی میں تجھ کو بھلی لگتی ہے اور اپنے دل کی حالت پر اللہ کو گواہ کرتاہے حالانکہ وہ سخت جھگڑالو ہے۔ کہتے ہیں کہ یہ آیت اخنس بن شریق کے حق میں اتری۔ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اسلام کا دعوی کرکے میٹھی میٹھی باتیں کرنے لگا۔ جب کہ دل میں نفاق رکھتا تھا۔ ( وحیدی )