كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابُ إِثْمِ مَنْ ظَلَمَ شَيْئًا مِنَ الأَرْضِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَمْرِو بْنِ سَهْلٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ ظَلَمَ مِنْ الْأَرْضِ شَيْئًا طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
باب : اس شخص کا گناہ جس نے کسی کی زمین ظلم سے چھین لی
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے طلحہ بن عبداللہ نے بیان کیا، انہیں عبدالرحمن بن عمرو بن سہل نے خبر دی اور ان سے سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی کی زمین ظلم سے لے لی، اسے قیامت کے دن سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔
تشریح :
زمین کے سات طبقے ہیں۔ جس نے بالشت بھر زمین بھی چھینی تو ساتوں طبقوں تک گویا اس کو چھینا۔ اس لیے قیامت کے دن ان سب کا طوق اس کے گلے میں ہوگا۔ دوسری روایت میں ہے کہ وہ سب مٹی اٹھا کر لانے کا اس کو حکم دیا جائے گا۔ بعض نے کہا طوق پہنانے کا مطلب یہ ہے کہ ساتوں طبقوں تک اس میں دھنسا دیا جائے گا۔ حدیث سے بعض نے یہ نکالا کہ زمینیں سات ہیں جیسے آسمان سات ہیں۔ ( وحیدی )
زمین کے سات طبقے ہیں۔ جس نے بالشت بھر زمین بھی چھینی تو ساتوں طبقوں تک گویا اس کو چھینا۔ اس لیے قیامت کے دن ان سب کا طوق اس کے گلے میں ہوگا۔ دوسری روایت میں ہے کہ وہ سب مٹی اٹھا کر لانے کا اس کو حکم دیا جائے گا۔ بعض نے کہا طوق پہنانے کا مطلب یہ ہے کہ ساتوں طبقوں تک اس میں دھنسا دیا جائے گا۔ حدیث سے بعض نے یہ نکالا کہ زمینیں سات ہیں جیسے آسمان سات ہیں۔ ( وحیدی )