‌صحيح البخاري - حدیث 2451

كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابُ إِذَا أَذِنَ لَهُ أَوْ أَحَلَّهُ، وَلَمْ يُبَيِّنْ كَمْ هُوَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ مِنْهُ وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ وَعَنْ يَسَارِهِ الْأَشْيَاخُ فَقَالَ لِلْغُلَامِ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَ هَؤُلَاءِ فَقَالَ الْغُلَامُ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا أُوثِرُ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا قَالَ فَتَلَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2451

کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں باب : اگر کوئی شخص دوسرے کو اجازت دے یا اس کو معاف کر دے مگر یہ بیان نہ کرے کہ کتنے کی اجازت اور معافی دی ہے ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابوحازم بن دینار نے اور انہیں سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ یا پانی پینے کو پیش کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں طرف ایک لڑکا تھا اور بائیں طرف بڑی عمر والے تھے۔ لڑکے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم مجھے اس کی اجازت دو گے کہ ان لوگوں کو یہ ( پیالہ ) دے دوں؟ لڑکے نے کہا، نہیں اللہ کی قسم ! یا رسول اللہ آپ کی طرف سے ملنے والے حصے کا ایثار میں کسی پر نہیں کر سکتا۔ راوی نے بیان کیا کہ آخر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ پیالہ اسی لڑکے کو دے دیا۔
تشریح : کیوں کہ اس کا حق مقدم تھا وہ داہنی طرف بیٹھا تھا۔ اس حدیث کی باب سے مناسبت کے لیے بعض نے کہا کہ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے باب کا مطلب یوں نکالا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے وہ پیالہ بوڑھے لوگوں کو دینے کی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اجازت مانگی اگر وہ اجازت دے دیتے تو یہ اجازت ایسی ہی ہوتی جس کی مقدار بیان نہیں ہوئی۔ یعنی یہ بیان نہیں کیا گیا کہ کتنے دودھ کی اجازت ہے۔ پس باب کا مطلب نکل آیا۔ ( وحیدی ) کیوں کہ اس کا حق مقدم تھا وہ داہنی طرف بیٹھا تھا۔ اس حدیث کی باب سے مناسبت کے لیے بعض نے کہا کہ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے باب کا مطلب یوں نکالا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے وہ پیالہ بوڑھے لوگوں کو دینے کی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اجازت مانگی اگر وہ اجازت دے دیتے تو یہ اجازت ایسی ہی ہوتی جس کی مقدار بیان نہیں ہوئی۔ یعنی یہ بیان نہیں کیا گیا کہ کتنے دودھ کی اجازت ہے۔ پس باب کا مطلب نکل آیا۔ ( وحیدی )