‌صحيح البخاري - حدیث 2450

كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابُ إِذَا حَلَّلَهُ مِنْ ظُلْمِهِ فَلاَ رُجُوعَ فِيهِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فِي هَذِهِ الْآيَةِ وَإِنْ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا قَالَتْ الرَّجُلُ تَكُونُ عِنْدَهُ الْمَرْأَةُ لَيْسَ بِمُسْتَكْثِرٍ مِنْهَا يُرِيدُ أَنْ يُفَارِقَهَا فَتَقُولُ أَجْعَلُكَ مِنْ شَأْنِي فِي حِلٍّ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي ذَلِكَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2450

کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں باب : جب کسی ظلم کو معاف کر دیا توواپسی کا مطابہ بھی باقی نہیں رہا ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی، انہیں ان کے باپ نے، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے ( قرآن مجید کی آیت ) ” اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی طرف سے نفرت یا اس کے منہ پھیرنے کا خوف رکھتی ہو “ کے بارے میں فرمایا کہ کسی شخص کی بیوی ہے لیکن شوہر اس کے پاس زیادہ آتا جاتا نہیں بلکہ اسے جدا کرنا چاہتا ہے اس پر اس کی بیوی کہتی ہے کہ میں اپنا حق تم سے معاف کرتی ہوں۔ اسی بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔
تشریح : یعنی اگر شوہر میرے پاس نہیں آتا تو نہ آ، لیکن مجھ کو طلاق نہ دے، اپنی زوجیت میں رہنے دے تو یہ درست ہے۔ خاوند پر سے اس کی صحبت کے حقوق ساقط ہو جاتے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا یہ آیت اس باب میں ہے کہ عورت اپنے مرد سے جدا ہونا برا سمجھے۔ اور خاوند بیوی دونوں یہ ٹھہرا لیں کہ تیسرے یا چوتھے دن مرد اپنی عورت کے پاس آیا کرے تو یہ درست ہے۔ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے اپنی باری آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو معاف کر دی تھی، آپ ان کی باری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس رہا کرتے تھے۔ ( وحیدی ) یعنی اگر شوہر میرے پاس نہیں آتا تو نہ آ، لیکن مجھ کو طلاق نہ دے، اپنی زوجیت میں رہنے دے تو یہ درست ہے۔ خاوند پر سے اس کی صحبت کے حقوق ساقط ہو جاتے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا یہ آیت اس باب میں ہے کہ عورت اپنے مرد سے جدا ہونا برا سمجھے۔ اور خاوند بیوی دونوں یہ ٹھہرا لیں کہ تیسرے یا چوتھے دن مرد اپنی عورت کے پاس آیا کرے تو یہ درست ہے۔ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے اپنی باری آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو معاف کر دی تھی، آپ ان کی باری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس رہا کرتے تھے۔ ( وحیدی )