‌صحيح البخاري - حدیث 2441

كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {أَلاَ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ} [هود: 18] صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ الْمَازِنِيِّ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي مَعَ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا آخِذٌ بِيَدِهِ إِذْ عَرَضَ رَجُلٌ فَقَالَ كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي النَّجْوَى فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ يُدْنِي الْمُؤْمِنَ فَيَضَعُ عَلَيْهِ كَنَفَهُ وَيَسْتُرُهُ فَيَقُولُ أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا أَتَعْرِفُ ذَنْبَ كَذَا فَيَقُولُ نَعَمْ أَيْ رَبِّ حَتَّى إِذَا قَرَّرَهُ بِذُنُوبِهِ وَرَأَى فِي نَفْسِهِ أَنَّهُ هَلَكَ قَالَ سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا وَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ فَيُعْطَى كِتَابَ حَسَنَاتِهِ وَأَمَّا الْكَافِرُ وَالْمُنَافِقُونَ فَيَقُولُ الْأَشْهَادُ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ أَلَا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2441

کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں باب : اللہ تعالیٰ کا سورہ ہود میں یہ فرمانا کہ ” سن لو ! ظالموں پر اللہ کی پھٹکار ہے۔ ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہمام نے بیان کیا، کہا کہ مجھے قتادہ نے خبر دی، ان سے صفوان بن محرزمازنی نے بیان کیا کہ میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ہاتھ میں ہاتھ دیئے جارہا تھا۔ کہ ایک شخص سامنے آیا اور پوچھا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے ( قیامت میں اللہ اور بندے کے درمیان ہونے والی ) سرگوشی کے بارے میں کیا سنا ہے؟ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ مومن کو اپنے نزدیک بلا لے گا اور اس پر اپنا پردہ ڈال دے گا اور اسے چھپا لے گا۔ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کیا تجھ کو فلاں گناہ یاد ہے؟ کیا فلاں گناہ تجھ کو یاد ہے؟ وہ مومن کہے گا ہاں، اے میرے پروردگار۔ آخر جب وہ اپنے گناہوں کا اقرار کر لے گا اور اسے یقین آجائے گا کہ اب وہ ہلاک ہوا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے دنیا میں تیرے گناہوں پر پردہ ڈالا۔ اور آج بھی میں تیری مغفرت کرتا ہوں، چنانچہ اسے اس کی نیکیوں کی کتاب دے دی جائے گی، لیکن کافر اور منافق کے متعلق ان پر گواہ ( ملائیکہ، انبیاء، اور تمام جن و انس سب ) کہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ باندھا تھا۔ خبر دار ہو جاؤ ! ظالموں پر اللہ کی پھٹکار ہو گی۔
تشریح : اس حدیث کو کتاب الغصب میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ا س لیے لائے کہ آیت میں جو یہ وارد ہے کہ ظالموں پر اللہ کی پھٹکار ہے تو ظالموں سے کافر مراد ہیں اور مسلمان اگر ظلم کرے تو وہ اس آیت میں داخل نہیں ہے۔ اس سے ظلم کا بدلہ گو ضرور لیا جائے گا، پر وہ ملعون نہیں ہو سکتا۔ اس حدیث کو کتاب الغصب میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ا س لیے لائے کہ آیت میں جو یہ وارد ہے کہ ظالموں پر اللہ کی پھٹکار ہے تو ظالموں سے کافر مراد ہیں اور مسلمان اگر ظلم کرے تو وہ اس آیت میں داخل نہیں ہے۔ اس سے ظلم کا بدلہ گو ضرور لیا جائے گا، پر وہ ملعون نہیں ہو سکتا۔