‌صحيح البخاري - حدیث 2424

كِتَابُ الخُصُومَاتِ بَابٌ فِي المُلاَزَمَةِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ وَقَالَ غَيْرُهُ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ لَهُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حَدْرَدٍ الْأَسْلَمِيِّ دَيْنٌ فَلَقِيَهُ فَلَزِمَهُ فَتَكَلَّمَا حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فَمَرَّ بِهِمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا كَعْبُ وَأَشَارَ بِيَدِهِ كَأَنَّهُ يَقُولُ النِّصْفَ فَأَخَذَ نِصْفَ مَا عَلَيْهِ وَتَرَكَ نِصْفًا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2424

کتاب: نالشوں اور جھگڑوں کے بیان میں باب : قرض داروں کے ساتھ رہنے کا بیان ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، اور یحییٰ بن بکیر کے علاوہ نے بیان کیا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمن بن ہرمز نے، ان سے عبداللہ بن کعب بن مالک انصاری نے، اور ان سے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ عبداللہ بن ابی حدرد اسلمی رضی اللہ عنہ پر ان کا قرض تھا، ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے ان کا پیچھا کیا۔ پھر دونوں کی گفتگو تیز ہونے لگی۔ اور آواز بلند ہو گئی۔ اتنے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ادھر سے گزر ہوا۔ اور آپ نے فرمایا، اے کعب ! اور آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرکے گویا یہ فرمایا کہ آدھے قرض کی کمی کردے۔ چنانچہ انہوں نے آدھا لے لیا اور آدھا قرض معاف کر دیا۔
تشریح : لفظ حدیث فلزمہ سے ترجمہ باب نکلا کہ حضرت کعب رضی اللہ عنہ اپنا قرض وصول کرنے کے لیے عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے چمٹے اور کہا کہ جب تک میرا قرض ادا نہ کر دے گا میں تیرا پیچھا نہ چھوڑوں گا، اور جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھا اور اس طرح چمٹنے سے منع نہیں فرمایا تو اس سے چمٹنے کا جواز نکلا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آدھا قرض معاف کرنے کی سفارش فرمائی، اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مقروض اگر تنگ دست ہے تو قرض خواہ کو چاہے کہ کچھ معاف کردے، نیک کام کے لیے سفارش کرنا بھی ثابت ہوا۔ لفظ حدیث فلزمہ سے ترجمہ باب نکلا کہ حضرت کعب رضی اللہ عنہ اپنا قرض وصول کرنے کے لیے عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے چمٹے اور کہا کہ جب تک میرا قرض ادا نہ کر دے گا میں تیرا پیچھا نہ چھوڑوں گا، اور جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھا اور اس طرح چمٹنے سے منع نہیں فرمایا تو اس سے چمٹنے کا جواز نکلا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آدھا قرض معاف کرنے کی سفارش فرمائی، اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مقروض اگر تنگ دست ہے تو قرض خواہ کو چاہے کہ کچھ معاف کردے، نیک کام کے لیے سفارش کرنا بھی ثابت ہوا۔