‌صحيح البخاري - حدیث 2415

كِتَابُ الخُصُومَاتِ بَابُ مَنْ رَدَّ أَمْرَ السَّفِيهِ وَالضَّعِيفِ العَقْلِ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ حَجَرَ عَلَيْهِ الإِمَامُ صحيح حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ عَبْدًا لَهُ لَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ فَرَدَّهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَابْتَاعَهُ مِنْهُ نُعَيْمُ بْنُ النَّحَّامِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2415

کتاب: نالشوں اور جھگڑوں کے بیان میں باب : ایک شخص نادان یا کم عقل ہو گو حاکم اس پر پابندی نہ لگائے مگر اس کا کیا ہوا معاملہ رد کیا جائے گا ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نے اپنا ایک غلام آزاد کیا، لیکن اس کے پاس اس کے سوا اور کوئی مال نہ تھا۔ اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس کا غلام واپس کرا دیا۔ اور اسے نعیم بن نحام نے خرید لیا۔
تشریح : دوسری روایات میں ہے کہ یہ شخص مقروض تھا اور قرض کی ادائیگی کے لیے اس کے پاس کچھ نہ تھا۔ صرف یہی غلام تھا اور اسے بھی اس نے مدبر کر دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تفصیلات کو معلوم کرلیا تو اس کی آزادی کو رد کر کے اس غلام کو نیلام کرا دیا اور اس حاصل شدہ رقم سے اس کا قرض ادا کر دیا۔ واللہ اعلم دوسری روایات میں ہے کہ یہ شخص مقروض تھا اور قرض کی ادائیگی کے لیے اس کے پاس کچھ نہ تھا۔ صرف یہی غلام تھا اور اسے بھی اس نے مدبر کر دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تفصیلات کو معلوم کرلیا تو اس کی آزادی کو رد کر کے اس غلام کو نیلام کرا دیا اور اس حاصل شدہ رقم سے اس کا قرض ادا کر دیا۔ واللہ اعلم