كِتَابُ الخُصُومَاتِ بَابُ مَنْ رَدَّ أَمْرَ السَّفِيهِ وَالضَّعِيفِ العَقْلِ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ حَجَرَ عَلَيْهِ الإِمَامُ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ رَجُلٌ يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ فَكَانَ يَقُولُهُ
کتاب: نالشوں اور جھگڑوں کے بیان میں
باب : ایک شخص نادان یا کم عقل ہو گو حاکم اس پر پابندی نہ لگائے مگر اس کا کیا ہوا معاملہ رد کیا جائے گا
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ نے کہا کہ ایک صحابی کوئی چیز خریدتے وقت دھوکا کھا جایا کرتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جب تو خریدا کرے تو یہ کہہ دے کہ کوئی دھوکا نہ ہو۔ پس وہ اسی طرح کہا کرتے تھے۔
تشریح :
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسم نے کم تجربہ ہونے کے باوجود اس شخص پر کوئی پابندی نہیں لگائی، حالانکہ سامان خریدنا ان سے نہیں آتا تھا۔ اسی سے مقصد باب ثابت ہوا۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسم نے کم تجربہ ہونے کے باوجود اس شخص پر کوئی پابندی نہیں لگائی، حالانکہ سامان خریدنا ان سے نہیں آتا تھا۔ اسی سے مقصد باب ثابت ہوا۔