‌صحيح البخاري - حدیث 2411

كِتَابُ الخُصُومَاتِ بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي الإِشْخَاصِ وَالخُصُومَةِ بَيْنَ المُسْلِمِ وَاليَهُودِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اسْتَبَّ رَجُلَانِ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَرَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ قَالَ الْمُسْلِمُ وَالَّذِي اصْطَفَى مُحَمَّدًا عَلَى الْعَالَمِينَ فَقَالَ الْيَهُودِيُّ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْعَالَمِينَ فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ عِنْدَ ذَلِكَ فَلَطَمَ وَجْهَ الْيَهُودِيِّ فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا كَانَ مِنْ أَمْرِهِ وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَصْعَقُ مَعَهُمْ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ جَانِبَ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَكَانَ فِيمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي أَوْ كَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَى اللَّهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2411

کتاب: نالشوں اور جھگڑوں کے بیان میں باب : قرض دار کو پکڑ کر لے جانا اور مسلمان اور یہودی میں جھگڑا ہونے کا بیان حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ قَزَعَۃَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ اسْتَبَّ رَجُلَانِ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِینَ وَرَجُلٌ مِنْ الْیَہُودِ قَالَ الْمُسْلِمُ وَالَّذِی اصْطَفَی مُحَمَّدًا عَلَی الْعَالَمِینَ فَقَالَ الْیَہُودِیُّ وَالَّذِی اصْطَفَی مُوسَی عَلَی الْعَالَمِینَ فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ یَدَہُ عِنْدَ ذَلِکَ فَلَطَمَ وَجْہَ الْیَہُودِیِّ فَذَہَبَ الْیَہُودِیُّ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَہُ بِمَا کَانَ مِنْ أَمْرِہِ وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ فَدَعَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمَ فَسَأَلَہُ عَنْ ذَلِکَ فَأَخْبَرَہُ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا تُخَیِّرُونِی عَلَی مُوسَی فَإِنَّ النَّاسَ یَصْعَقُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَأَصْعَقُ مَعَہُمْ فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ یُفِیقُ فَإِذَا مُوسَی بَاطِشٌ جَانِبَ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِی أَکَانَ فِیمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِی أَوْ کَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَی اللَّہُ
تشریح : ایک روایت میں یوں ہے اس یہودی نے کہا یا رسول اللہ ! میں ذمی ہوں، اور آپ کی امان میں ہوں۔ اس پر بھی اس مسلمان نے مجھ کو تھپڑ مارا۔ آپ غصے ہوئے اور مسلمان سے پوچھا تو نے اس کو کیوں تھپڑ مارا۔ اس پر اس مسلمان نے یہ واقعہ بیان کیا۔ مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پسند نہیں فرمایا کہ کسی نبی کی شان میں ایک رائی برابر بھی تنقیص کا کوئی پہلو اختیار کیا جائے۔ ایک روایت میں یوں ہے اس یہودی نے کہا یا رسول اللہ ! میں ذمی ہوں، اور آپ کی امان میں ہوں۔ اس پر بھی اس مسلمان نے مجھ کو تھپڑ مارا۔ آپ غصے ہوئے اور مسلمان سے پوچھا تو نے اس کو کیوں تھپڑ مارا۔ اس پر اس مسلمان نے یہ واقعہ بیان کیا۔ مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پسند نہیں فرمایا کہ کسی نبی کی شان میں ایک رائی برابر بھی تنقیص کا کوئی پہلو اختیار کیا جائے۔