كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ البُزَاقِ وَالمُخَاطِ وَنَحْوِهِ فِي الثَّوْبِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «بَزَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَوْبِهِ» قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: طَوَّلَهُ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: وضو کے بیان میں
باب: کپڑے میں تھوک اور رینٹ وغیرہ لگ جائے
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے حمید کے واسطے سے بیان کیا، وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ایک مرتبہ ) اپنے کپڑے میں تھوکا۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ سعید بن ابی مریم نے اس حدیث کو طوالت کے ساتھ بیان کیا انھوں نے کہا ہم کو خبر دی یحییٰ بن ایوب نے، کہا مجھ سے حمید نے بیان کیا، کہا میں نے انس سے سنا، وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔
تشریح :
اس سند کے بیان کرنے سے حضرت امام رضی اللہ عنہ کی غرض یہ ہے کہ حمید کا سماع انس رضی اللہ عنہ سے ثابت ہوجائے اور یحییٰ بن سعید قطان کا یہ قول غلط ٹھہرے کہ حمید نے یہ حدیث ثابت سے سنی ہے انھوں نے ابونضرہ سے انھوں نے انس سے۔ اس سے معلوم ہوا کہ نماز پڑھتے وقت اگرکسی کپڑے میں تھوک لے تاکہ نماز میں خلل بھی نہ واقع ہو اور قریب کی جگہ بھی خراب نہ ہو تو یہ جائز درست ہے۔
اس سند کے بیان کرنے سے حضرت امام رضی اللہ عنہ کی غرض یہ ہے کہ حمید کا سماع انس رضی اللہ عنہ سے ثابت ہوجائے اور یحییٰ بن سعید قطان کا یہ قول غلط ٹھہرے کہ حمید نے یہ حدیث ثابت سے سنی ہے انھوں نے ابونضرہ سے انھوں نے انس سے۔ اس سے معلوم ہوا کہ نماز پڑھتے وقت اگرکسی کپڑے میں تھوک لے تاکہ نماز میں خلل بھی نہ واقع ہو اور قریب کی جگہ بھی خراب نہ ہو تو یہ جائز درست ہے۔