كِتَابُ فِي الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ بَابُ مَا يُنْهَى عَنْ إِضَاعَةِ المَالِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أُخْدَعُ فِي الْبُيُوعِ فَقَالَ إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ فَكَانَ الرَّجُلُ يَقُولُهُ
کتاب: قرض لینے، ادا کرنے ، حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں
باب : مال کو تباہ کرنا یعنی بے جا اسراف منع ہے
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے عرض کیا کہ خرید و فروخت میں مجھے دھوکا دے دیا جاتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ جب خرید و فروخت کیا کرے، تو کہہ دیا کر کہ کوئی دھوکا نہ ہو۔ چنانچہ پھر وہ شخص اسی طرح کہا کرتا تھے۔
تشریح :
ایک روایت میں اتنا زیادہ ہے اور مجھ کو تین دن تک اختیارہے۔ یہ حدیث اوپر گزر چکی ہے۔ یہاں باب کی مناسبت یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مال کو تباہ کرنا برا جانا۔ ا س لیے اس کو یہ حکم دیا کہ بیع کے وقت یوں کہا کرو، دھوکا فریب کا کام نہیں ہے۔
ایک روایت میں اتنا زیادہ ہے اور مجھ کو تین دن تک اختیارہے۔ یہ حدیث اوپر گزر چکی ہے۔ یہاں باب کی مناسبت یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مال کو تباہ کرنا برا جانا۔ ا س لیے اس کو یہ حکم دیا کہ بیع کے وقت یوں کہا کرو، دھوکا فریب کا کام نہیں ہے۔