كِتَابُ فِي الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ بَابُ إِذَا أَقْرَضَهُ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى، أَوْ أَجَّلَهُ فِي البَيْعِ صحيح وَقَالَ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، سَأَلَ بَعْضَ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يُسْلِفَهُ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى»، فَذَكَرَ الحَدِيثَ
کتاب: قرض لینے، ادا کرنے ، حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں
باب : ایک معین مدت کے وعدہ پر قرض دینا یا بیع کرنا
لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمن بن ہرمز نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی اسرائیلی شخص کا تذکر فرمایا جس نے دوسرے اسرائیلی شخص سے قرض مانگا تھا اور اس نے ایک مقررہ مدت کے لیے اسے قرض دے دیا۔ ( جس کا ذکر پہلے گزر چکا ہے )
تشریح :
حدیث میں حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کا ذکر ہے۔ باب سے یہی مناسبت ہے۔ قرآن پاک کی آیت يايھا الذين امنوا لا تکونوا کا لذين اذو موسي ( الاحزاب69 ) میں اسی واقعہ کی طرف اشارہے۔
حدیث میں حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کا ذکر ہے۔ باب سے یہی مناسبت ہے۔ قرآن پاک کی آیت يايھا الذين امنوا لا تکونوا کا لذين اذو موسي ( الاحزاب69 ) میں اسی واقعہ کی طرف اشارہے۔