كِتَابُ فِي الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ بَابُ مَنْ بَاعَ مَالَ المُفْلِسِ - أَوِ المُعْدِمِ - فَقَسَمَهُ بَيْنَ الغُرَمَاءِ - أَوْ أَعْطَاهُ - حَتَّى يُنْفِقَ عَلَى نَفْسِهِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَعْتَقَ رَجُلٌ غُلَامًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَأَخَذَ ثَمَنَهُ فَدَفَعَهُ إِلَيْهِ
کتاب: قرض لینے، ادا کرنے ، حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں
باب : دیوالیہ یا محتاج کا مال بیج کر قرض خواہوں کو بانٹ دینا یا خود اس کو ہی دے دینا کہ اپنی ذات پر خرچ کرے
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے حسین معلم نے بیان کیا، ان سے عطاءبن ابی رباح نے بیان کیا، اور ان سے جابر بن عبدللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے اپنا ایک غلام اپنی موت کے ساتھ آزاد کرنے کے لیے کہا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس غلام کو مجھ سے کون خریدتا ہے؟ نعیم بن عبداللہ نے اسے خرید لیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قیمت ( آٹھ سو درہم ) وصول کرکے اس کے مالک کو دے دی۔
تشریح :
اسی سے باب کا مضمون ثابت ہوا۔ شخص مذکور مفلس تھا، صرف وہی غلام اس کا سرمایہ تھا۔ اور ا سکے لیے اس نے اپنے مرنے کے بعد آزادی کا اعلان کر دیا تھا جس سے دیگر مستحقین کی حق تلفی ہوتی تھی۔ لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس کی حیات ہی میں فروخت کرا دیا۔
اسی سے باب کا مضمون ثابت ہوا۔ شخص مذکور مفلس تھا، صرف وہی غلام اس کا سرمایہ تھا۔ اور ا سکے لیے اس نے اپنے مرنے کے بعد آزادی کا اعلان کر دیا تھا جس سے دیگر مستحقین کی حق تلفی ہوتی تھی۔ لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس کی حیات ہی میں فروخت کرا دیا۔