‌صحيح البخاري - حدیث 2394

كِتَابُ فِي الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ بَابُ حُسْنِ القَضَاءِ صحيح حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ حَدَّثَنَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ قَالَ مِسْعَرٌ أُرَاهُ قَالَ ضُحًى فَقَالَ صَلِّ رَكْعَتَيْنِ وَكَانَ لِي عَلَيْهِ دَيْنٌ فَقَضَانِي وَزَادَنِي

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2394

کتاب: قرض لینے، ادا کرنے ، حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں باب : قرض اچھی طرح سے ادا کرنا ہم سے خلاد نے بیان کیا، ان سے مسعر نے بیان کیا، ان سے محارب بن دثار نے بیان کیا، اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ مسجد نبوی میں تشریف رکھتے تھے۔ مسعر نے بیان کیا کہ میرا خیا ل ہے کہ انہوں نے چاشت کے وقت کا ذکر کیا۔ ( کہ اس وقت خدمت نبوی میں حاضر ہوا ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو رکعت نماز پڑھ لو۔ میرا آپ پر قرض تھا۔ آپ نے اسے ادا کیا، بلکہ زیادہ بھی دے دیا۔
تشریح : ایسے لوگ بہت ہی قابل تعریف ہیں جو خوش خوش قرض ادا کرکے سبکدوشی حاصل کرلیں۔ یہ اللہ کے نزدیک بڑے پیارے بندے ہیں۔ اچھی ادائیگی کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ واجب حق سے کچھ زیادہ ہی دے دیں۔ ایسے لوگ بہت ہی قابل تعریف ہیں جو خوش خوش قرض ادا کرکے سبکدوشی حاصل کرلیں۔ یہ اللہ کے نزدیک بڑے پیارے بندے ہیں۔ اچھی ادائیگی کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ واجب حق سے کچھ زیادہ ہی دے دیں۔