‌صحيح البخاري - حدیث 2391

كِتَابُ فِي الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ بَابُ حُسْنِ التَّقَاضِي صحيح حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَاتَ رَجُلٌ فَقِيلَ لَهُ قَالَ كُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ فَأَتَجَوَّزُ عَنْ الْمُوسِرِ وَأُخَفِّفُ عَنْ الْمُعْسِرِ فَغُفِرَ لَهُ قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ سَمِعْتُهُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2391

کتاب: قرض لینے، ادا کرنے ، حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں باب : تقاضے میں نرمی کرنا ہم سے مسلم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک نے، ان سے ربعی بن حراش نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص کا انتقال ہوا ( قبر میں ) اس سے سوال ہوا، تمہارے پا س کوئی نیکی ہے؟ اس نے کہا کہ میں لوگوں سے خرید و فروخت کرتا تھا۔ ( اور جب کسی پر میرا قرض ہوتا ) تو میں مالداروں کو مہلت دیا کرتاتھا اور تنگ دستوں کے قرض کو معاف کر دیا کرتا تھا اس پر اس کی بخشش ہو گئی۔ ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے یہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔
تشریح : اس سے تقاضے میں نرمی کرنے کی فضیلت ثابت ہوئی۔ اللہ پاک نے قرآن میں فرمایا و ان کان ذو عسرۃ فنظرۃ الی میسرۃ و ان تصدقوا خیر لکم ( البقرۃ : 280 ) یعنی اگر مقروض تنگ دست ہو تو اس کو ڈھیل دینا بہتر ہے۔ اور اگر اس پر صدقہ ہی کردو تو یہ اور بھی بہتر ہے خلاصہ یہ ہے کہ یہ عمل عنداللہ بہت ہی پسندیدہ ہے۔ اس سے تقاضے میں نرمی کرنے کی فضیلت ثابت ہوئی۔ اللہ پاک نے قرآن میں فرمایا و ان کان ذو عسرۃ فنظرۃ الی میسرۃ و ان تصدقوا خیر لکم ( البقرۃ : 280 ) یعنی اگر مقروض تنگ دست ہو تو اس کو ڈھیل دینا بہتر ہے۔ اور اگر اس پر صدقہ ہی کردو تو یہ اور بھی بہتر ہے خلاصہ یہ ہے کہ یہ عمل عنداللہ بہت ہی پسندیدہ ہے۔