‌صحيح البخاري - حدیث 2385

كِتَابُ فِي الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ بَابُ مَنِ اشْتَرَى بِالدَّيْنِ وَلَيْسَ عِنْدَهُ ثَمَنُهُ، أَوْ لَيْسَ بِحَضْرَتِهِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَيْفَ تَرَى بَعِيرَكَ أَتَبِيعُنِيهِ قُلْتُ نَعَمْ فَبِعْتُهُ إِيَّاهُ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ غَدَوْتُ إِلَيْهِ بِالْبَعِيرِ فَأَعْطَانِي ثَمَنَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2385

کتاب: قرض لینے، ادا کرنے ، حجر اور مفلسی منظور کرنے کے بیان میں باب : جو شخص کوئی چیز قرض خریدے اوراس کے پاس قیمت نہ ہو یا اس وقت موجود نہ ہو تو کیا حکم ہے؟ ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو جریر نے خبری دی، انہیں مغیرہ نے، انہیں شعبی نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں شریک تھا۔ آپ نے فرمایا، اپنے اونٹ کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے۔ کیا تم اسے بیچو گے؟ میں نے کہا ہاں، چنانچہ اونٹ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیچ دیا۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ پہنچے۔ تو صبح اونٹ کو لے کر میں آپ کی خدمت میں حاضر ہو گیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کی قیمت ادا کردی۔
تشریح : ثابت ہوا کہ معاملہ ادھار کرنا بھی درست ہے مگر شرط یہ کہ وعدہ پر رقم ادا کردی جائے۔ ثابت ہوا کہ معاملہ ادھار کرنا بھی درست ہے مگر شرط یہ کہ وعدہ پر رقم ادا کردی جائے۔