‌صحيح البخاري - حدیث 237

كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ مَا يَقَعُ مِنَ النَّجَاسَاتِ فِي السَّمْنِ وَالمَاءِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كُلُّ كَلْمٍ يُكْلَمُهُ [ص:57] المُسْلِمُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَكُونُ يَوْمَ القِيَامَةِ كَهَيْئَتِهَا، إِذْ طُعِنَتْ، تَفَجَّرُ دَمًا، اللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ، وَالعَرْفُ عَرْفُ المِسْكِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 237

کتاب: وضو کے بیان میں باب: جب نجاست گھی اور پانی میں گر جائے ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہمیں عبداللہ نے خبر دی، انھوں نے کہا مجھے معمر نے ہمام بن منبہ سے خبر دی اور وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ نے فرمایا ہر زخم جو اللہ کی راہ میں مسلمان کو لگے وہ قیامت کے دن اسی حالت میں ہو گا جس طرح وہ لگا تھا۔ اس میں سے خون بہتا ہو گا۔ جس کا رنگ ( تو ) خون کا سا ہو گا اور خوشبو مشک کی سی ہو گی۔
تشریح : اس حدیث کی علماءنے مختلف توجیہات بیان کی ہیں۔ شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اس حدیث سے یہ ثابت کرنا ہے کہ مشک پاک ہے۔ جو ایک جما ہوا خون ہوتا ہے۔ مگر اس کے جمنے اور اس میں خوشبو پیدا ہوجانے سے اس کا خون کا حکم نہ رہا۔ بلکہ وہ پاک صاف مشک کی شکل بن گئی ایسے ہی جب پانی کا رنگ یا بویا مزہ گندگی سے بدل جائے تووہ اصل حالت طہارت پر نہ رہے گا بلکہ ناپاک ہوجائے گا۔ اس حدیث کی علماءنے مختلف توجیہات بیان کی ہیں۔ شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اس حدیث سے یہ ثابت کرنا ہے کہ مشک پاک ہے۔ جو ایک جما ہوا خون ہوتا ہے۔ مگر اس کے جمنے اور اس میں خوشبو پیدا ہوجانے سے اس کا خون کا حکم نہ رہا۔ بلکہ وہ پاک صاف مشک کی شکل بن گئی ایسے ہی جب پانی کا رنگ یا بویا مزہ گندگی سے بدل جائے تووہ اصل حالت طہارت پر نہ رہے گا بلکہ ناپاک ہوجائے گا۔