‌صحيح البخاري - حدیث 236

كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ مَا يَقَعُ مِنَ النَّجَاسَاتِ فِي السَّمْنِ وَالمَاءِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ فَأْرَةٍ سَقَطَتْ فِي سَمْنٍ، فَقَالَ: «خُذُوهَا وَمَا حَوْلَهَا فَاطْرَحُوهُ» قَالَ مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، مَا لاَ أُحْصِيهِ يَقُولُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 236

کتاب: وضو کے بیان میں باب: جب نجاست گھی اور پانی میں گر جائے ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے معن نے، کہا ہم سے مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے بیان کیا، وہ عبیداللہ ابن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے وہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چوہے کے بارے میں دریافت کیا گیا جو گھی میں گر گیا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ اس چوہے کو اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال کر پھینک دو۔ معن کہتے ہیں کہ مالک نے اتنی بار کہ میں گن نہیں سکتا ( یہ حدیث ) ابن عباس سے اور انھوں نے حضرت میمونہ سے روایت کی ہے۔
تشریح : پانی کم ہو یا زیادہ جب تک گندگی سے اس کے رنگ یا بو یا مزہ میں فرق نہ آئے، وہ ناپاک نہیں ہوتا۔ ائمہ اہل حدیث کایہی مسلک ہے جن لوگوں نے قلتین یادہ دردہ کی قید لگائی ہے ان کے دلائل قوی نہیں ہیں۔ حدیث الماءطہور لاینجسہ شئی اس بارے میں بطور اصل کے ہے۔ مردار جانوروں کے بال اور پر ان کی ہڈیاں جیسے ہاتھی دانت وغیرہ یہ پانی وغیرہ میں پڑجائیں تو وہ پانی وغیرہ ناپاک نہ ہوگا۔ حضرت امام بخاری قدس سرہ کا منشائے باب یہی ہے۔ بعض علماءنے یہ فرق ضرور کیا ہے کہ گھی اگرجما ہوا ہو تو بقیہ گھی استعمال میں آسکتا ہے اور اگر پگھلا ہوا سیال ہو تو سارا ہی ناقابل استعمال ہوجائے گا۔ یہ اس صورت میں کہ چوہا اس میں گر جائے۔ پانی کم ہو یا زیادہ جب تک گندگی سے اس کے رنگ یا بو یا مزہ میں فرق نہ آئے، وہ ناپاک نہیں ہوتا۔ ائمہ اہل حدیث کایہی مسلک ہے جن لوگوں نے قلتین یادہ دردہ کی قید لگائی ہے ان کے دلائل قوی نہیں ہیں۔ حدیث الماءطہور لاینجسہ شئی اس بارے میں بطور اصل کے ہے۔ مردار جانوروں کے بال اور پر ان کی ہڈیاں جیسے ہاتھی دانت وغیرہ یہ پانی وغیرہ میں پڑجائیں تو وہ پانی وغیرہ ناپاک نہ ہوگا۔ حضرت امام بخاری قدس سرہ کا منشائے باب یہی ہے۔ بعض علماءنے یہ فرق ضرور کیا ہے کہ گھی اگرجما ہوا ہو تو بقیہ گھی استعمال میں آسکتا ہے اور اگر پگھلا ہوا سیال ہو تو سارا ہی ناقابل استعمال ہوجائے گا۔ یہ اس صورت میں کہ چوہا اس میں گر جائے۔