‌صحيح البخاري - حدیث 2325

كِتَابُ المُزَارَعَةِ بَابُ إِذَا قَالَ: اكْفِنِي مَئُونَةَ النَّخْلِ وَغَيْرِهِ، وَتُشْرِكُنِي فِي الثَّمَرِ صحيح حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَتْ الْأَنْصَارُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْسِمْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ إِخْوَانِنَا النَّخِيلَ قَالَ لَا فَقَالُوا تَكْفُونَا الْمَئُونَةَ وَنَشْرَكْكُمْ فِي الثَّمَرَةِ قَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2325

کتاب: کھیتی باڑی اور بٹائی کا بیان باب : باغ والا کسی سے کہے کہ تو سب درختوں وغیرہ کی دیکھ بھال کر، تو اور میں پھل میں شریک رہیں گے ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انصار نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ ہمارے باغات آپ ہم میں اور ہمارے ( مہاجر ) بھائیوں میں تقسیم فرما دیں۔ آپ نے انکار کیا تو انصار نے ( مہاجرین سے ) کہا کہ آپ لوگ درختوں میں محنت کرو۔ ہم تم میوے میں شریک رہیں گے۔ انہوں نے کہا اچھا ہم نے سنا اور قبول کیا۔
تشریح : معلوم ہوا کہ یہ صورت جائز ہے کہ باغ یا زمین ایک شخص کی ہو اور کام اور محنت دوسرا شخص کرے، دونوں پیداوار میں شریک ہوں، اس کو مساقات کہتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو انصار کو زمین تقسیم کردینے سے منع فرمایا اس کی وجہ یہ تھی کہ آپ کو یقین تھا کہ مسلمانوں کی ترقی بہت ہوگی۔ بہت سی زمینیں ملیں گی تو انصار کی زمین انہی کے پاس رہنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مناسب سمجھا۔ معلوم ہوا کہ یہ صورت جائز ہے کہ باغ یا زمین ایک شخص کی ہو اور کام اور محنت دوسرا شخص کرے، دونوں پیداوار میں شریک ہوں، اس کو مساقات کہتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو انصار کو زمین تقسیم کردینے سے منع فرمایا اس کی وجہ یہ تھی کہ آپ کو یقین تھا کہ مسلمانوں کی ترقی بہت ہوگی۔ بہت سی زمینیں ملیں گی تو انصار کی زمین انہی کے پاس رہنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مناسب سمجھا۔