‌صحيح البخاري - حدیث 2316

كِتَابُ الوَكَالَةِ بَابُ الوَكَالَةِ فِي الحُدُودِ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَّامٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ جِيءَ بِالنُّعَيْمَانِ أَوْ ابْنِ النُّعَيْمَانِ شَارِبًا فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ فِي الْبَيْتِ أَنْ يَضْرِبُوا قَالَ فَكُنْتُ أَنَا فِيمَنْ ضَرَبَهُ فَضَرَبْنَاهُ بِالنِّعَالِ وَالْجَرِيدِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 2316

کتاب: وکالت کے مسائل کا بیان باب : حد لگانے کے لیے کسی کو وکیل کرنا ہم سے ابن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی، انہیں ایوب نے، انہیں ابن ابی ملکیہ نے اور ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نعیمان یا ابن نعیمان کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرکیا گیا۔ انہوں نے شراب پی لی تھی۔ جولوگ اس وقت گھر میں موجود تھے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کو انہیں مارنے کے لیے حکم دیا۔ انہوں نے بیان کیا میں بھی مارنے والوں سے تھا۔ ہم نے جوتوں اور چھڑیوں سے انہیں مارا تھا۔
تشریح : نعیمان یا ابن نعیمان کے بارے میں راوی کو شک ہے۔ اسماعیلی کی روایت میں نعمان یا نعیمان مذکور ہے۔ حافظ نے کہا اس کا نام نعیمان بن عمرو بن رفاعہ انصاری تھا۔ بدر کی لڑائی میں شریک تھا اور بڑا خوش مزاج تھا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر والوں کو مارنے کا حکم فرمایا۔ اس سے ترجمہ باب نکلتاہے کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر کے موجود لوگوں کو مارنے کے لیے وکیل مقرر فرمایا۔ اسی سے حدود میں وکالت ثابت ہوئی اور یہی ترجمۃ الباب ہے۔ نعیمان یا ابن نعیمان کے بارے میں راوی کو شک ہے۔ اسماعیلی کی روایت میں نعمان یا نعیمان مذکور ہے۔ حافظ نے کہا اس کا نام نعیمان بن عمرو بن رفاعہ انصاری تھا۔ بدر کی لڑائی میں شریک تھا اور بڑا خوش مزاج تھا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر والوں کو مارنے کا حکم فرمایا۔ اس سے ترجمہ باب نکلتاہے کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر کے موجود لوگوں کو مارنے کے لیے وکیل مقرر فرمایا۔ اسی سے حدود میں وکالت ثابت ہوئی اور یہی ترجمۃ الباب ہے۔